پاکستان کے دور دراز اور کم ترقی یافتہ علاقوں میں تعلیمی مواقع کو بڑھانے کی جانب ایک اہم پیش رفت میں، ورچوئل یونیورسٹی آف پاکستان نے تربت یونیورسٹی، گوادر اور ہائی اسکولوں میں پاکستان کی پہلی موبائل بائیو لیب تعینات کی۔
ان اقدام کا مقصد بلوچستان میں طلباء کو عملی تعلیم کے لیے جدید ترین سہولیات فراہم کرکے انہیں بااختیار بنانا ہے۔
بلوچستان کے طلباء کو تعلیمی وسائل تک محدود رسائی حاصل ہے اور اسی وجہ سے حکومت پاکستان خطے کی تعلیمی ترقی پر توجہ دے رہی ہے۔
بلوچستان کے طلباء نے ان اقدام کا خیر مقدم کیا اور موبائل بائیو لیب کا شاندار استقبال کیا۔
بلوچستان اور گوادر کے طلباء نے اس اہم کوشش کو ممکن بنانے پر حکومت پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔
موبائل بائیو لیب کا اولین مقصد ہے کہ مختلف قسم کے علمی و عملی تجربات کی نوجوان طلباء تک رسائی ممکن بنائی جا سکے، جس سے طلباء حیاتیاتی شعبوں میں تجربہ حاصل کرنے کے اہل بھی ہوں گے۔
اس اہم ترین پیش رفت کا ایک مقصد تعلیمی خلا کو پر کرنا اور بلوچستان کے طلباء میں سائنسی تجسس کو فروغ دینا بھی ہے۔
ڈاکٹر ارشد سلیم بھٹی ریکٹر ورچوئل یونیورسٹی آف پاکستان نے کہا، “ہم پاکستان کے ہر کونے میں میعاری تعلیمی کو وسعت دینے اور طلباء کو بااختیار بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔ بلوچستان میں یہ موبائل بائیو لیب پسماندہ علاقوں میں سائنس اور علم کے فروغ کے لیے ہماری لگن کا ثبوت ہے۔ “
اب تک ہزاروں طلباء موبائل بائیو لیب سے بے شمار تجربات کر چکے ہیں اور تحقیق کے عمل کو دلچسپی سے آگے بڑھا رہے ہیں۔ توقع ہے کہ یہ بلوچستان میں مستقبل کے سائنسدانوں اور محققین کی پرورش میں اہم کردار ادا کرے گا۔
ورچوئل یونیورسٹی آف پاکستان پورے ملک میں تعلیم کو آگے بڑھانے اور سائنسی تحقیقات کے ثقافت کو فروغ دینے کے اپنے مشن کے لیے وقف ہے۔ بلوچستان میں موبائل بائیو لیب کی تعیناتی اس مقصد کے حصول کی جانب ایک اہم قدم ہے، جو بلوچستان کے طلباء کے روشن مستقبل کی نشاندہی کرتا ہے۔
Comments are closed.