تھری گائیں کی افزائش نسل کیلئے قائم کیا جانیوالا سندھ کاسب سے بڑا سرکاری لائیو سٹاک تجرباتی (ریسرچ) اسٹیشن (تھری کیٹل فارم) عدم توجہی اوربدانتظامی کے باعث تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا

بھوکے پیاسے مویشیوں کی ہلاکتیں معمول بن گئیں، نایاب تھری گائیں کی افزائش نسل روک گئی،غیرمتعلقہ افراد کی جانب سے سرکاری زرعی زمینیں،ٹریکٹروں،قیمتی مشینری سمیت دیگر وسائل استعمال کرنے کاانکشاف۔

عمرکوٹ 27 دسمبر (نامہ نگار): تھری گائیں کی افزائش نسل کیلئے قائم کیا جانیوالا سندھ کاسب سے بڑا سرکاری لائیو سٹاک تجرباتی (ریسرچ) اسٹیشن (تھری کیٹل فارم) عدم توجہی اوربدانتظامی کے باعث تباہی کے دہانے پر پہنچ گیا، بھوکے پیاسے مویشیوں کی ہلاکتیں معمول بن گئیں، نایاب تھری گائیں کی افزائش نسل روک گئی،غیرمتعلقہ افراد کی جانب سے سرکاری زرعی زمینیں،ٹریکٹروں،قیمتی مشینری سمیت دیگر وسائل استعمال کرنے کاانکشاف۔

عمرکوٹ ضلع کے علاقے نبی سرروڈ کے قریب واقع سندھ حکومت کے زیرانتظام سندھ کاسب سے بڑا سرکاری لائیو سٹاک تجرباتی (ریسرچ) اسٹیشن (تھری کیٹل فارم) حکومتی عدم توجہی،بدانتظامی اورسیاسی مداخلت کیوجہ سے تباہی کے دہانے پرپہنچ چکاہے۔

1960میں بیراجی علاقے اور صحرائے تھرکے سنگم پر اس لائیو سٹاک تجرباتی(ریسرچ) اسٹیشن (تھری کیٹل فارم) کو اس مقاصد کیلئے قائم کیاگیاتھا کہ صحرائے تھرمیں پائی جانیوالی اندرون وبیرون ممالک مشہور ومقبول اعلیٰ نسل کی تھری گائیں کی افزائش نسل کرکے تھری گائیں کی نسل کوبچایاجائے اور مذیداضافہ کرکے دودھ وگوشت کی بہترین پیداوارحاصل کی جاسکے مگر سندھ حکومت اور محکمہ لائیوسٹاک سندھ کی عدم توجہی کے باعث قدرتی ودنیاوی نعمتوں سے مالامال یہ علیشان سرکاری قدیم لائیو سٹاک تجرباتی (ریسرچ) اسٹیشن (تھری کیٹل فارم) اس وقت تباہی وبربادی کی داستان بن کررہ گیا ہے۔

دنیابھرمیں تھری گائیں کے مقبولیت کی وجہ شہرت یہ ہے کہ تھری گائیں کم خوراک کھاتیں ہیں اور دودھ زیادہ دیتی ہیں ایک تھری گائیں ایک وقت میں 20لیٹر تک دودھ دیتی ہے اور صبح وشام کو ایک تھری گائیں 40لیٹر کے لگ بھگ دودھ دیتی ہے ماہرین کے مطابق تھری گائیں کی فارمنگ سے دودھ وگوشت کی بہترین پیدوار حاصل ہوتی ہے اور یہ ایک سستاومنافہ بخش عمل ہے، تھری گائیں میں بے شمارخوبیاں پائی جاتیں ہیں،ان میں بیماریوں سے لڑنے کیلئے قوت مدافیت بھی بے حد ہوتی ہے،جبکہ تھری گائیں دیکھنے میں بھی بے حد خوبصورت نظرآتیں ہیں،ان خوبیوں کی وجہ سے تھری گائیں دنیابھرمیں بے حد مشہورومقبول اورپسندکی جاتیں ہیں۔

لائیو سٹاک تجرباتی (ریسرچ) اسٹیشن (تھری کیٹل فارم) میں انتظامیہ کی لاپرواہی کی وجہ سے مویشیوں کے متعدد باڑے،ملازمین کے رہائشی کواٹراوردیگر اہم شعبوں کی عمارتیں منہدم ہوکرملبے کے ڈھیروں میں تبدیل ہوچکی ہیں جسکے باعث سندھ کاسب سے بڑا سرکاری لائیو سٹاک تجرباتی (ریسرچ) اسٹیشن (تھری کیٹل فارم) کھنڈرات کامنظرپیش کررہاہے، فارم سپرنٹنڈنٹ کی رہائش گاہ اور آفس کے علاہ کوئی بھی عمارت سلامت نہیں ہے۔

لائیو سٹاک تجرباتی (ریسرچ) اسٹیشن (تھری کیٹل فارم) میں حکومت سندھ کی جانب سے فراہم کردہ ایک درجن کے لگ بھگ ٹریکڑوں،ٹرالیوں سمیت دیگر اہم قیمتی مشینری دیکھ بھال نہ ہونے کی وجہ سے زنگ آلود اورناکارہ ہوچکی ہے انکو اینٹوں کے سہارے کھڑا کردیاگیاہے، صورتحال کودیکھ کریوں محسوس ہوتاہے کہ جیسے یہ ٹریکٹروں اورمشینری کاقبرستان ہو،جبکہ سندھ حکومت کی جانب سے ملنے والے نئے ٹریکٹروں سمیت دیگرقیمتی مشینری کاکوئی اتاپتہ نہیں ہے۔

سرکاری لائیو سٹاک تجرباتی (ریسرچ) اسٹیشن (تھری کیٹل فارم) انتظامیہ کے مطابق فارم میں اس وقت صرف 200سوکے لگ بھگ تھری گائیں،بچھڑے، بھیڑ،بکریاں موجودہیں جومناسب خوراک نہ ملنے کی وجہ سے بھوک وپیاس سے بے حال اور کمزورپڑچکیں ہیں ظالم انتظامیہ کی جانب سے مویشیوں کو تازہ سبزگھاس اوردیگر مناسب خوراک کے بجائے مختلف علاقوں سے مفت میں ملنے والا بلکل سوکھا گھاس جوں کاتوں کھانے کیلئے دیاجاتا ہے وہ بھی 24گھنٹوں میں صرف ایک بار، ماہرین کے مطابق کھانے کیلئے مویشیوں کو ایساگھاس دینا سراسرنامناسب عمل ہے اس گھاس کے کھانے سے مویشی کمزورپڑجاتے ہیں اورانجام انکی موت ہے، بھوکے پیاسے مویشیوں اورانکے بچوں کی حالت یہ ہوچکی ہے کہ لوہے کے کیمرا اسٹینڈ کوخوراک کی چیزسمجھ کراسکوچبانے لگے،صورتحال کی وجہ سے اعلیٰ نسل کی تھری گائیں کے افزائش نسل توایک طرف باقی ماندہ گائیں انکے بچھڑوں اور بھیڑ،بکریوں ہلاکتیں معمول بنی ہوئی ہیں، ظالم انتظامیہ نے اپنی خوراک کیلئے فارم میں دیسی مرغے رکھے ہوئے ہیں جبکہ بے زبان مویشیوں کوبھوکاوپیاسا مرنے کیلئے چھوڑ رکھاہے،ذرائع نے بتایا کہ ظالم وجبر کی انتہا تویہ ہے کہ لالچی فارم انتظامیہ گائیں کے تازہ پیداہونیوالے بچھڑوں کو ماں کے دودھ سے محروم رکھتے ہیں جسکے باعث اکثربچھڑے مرجاتے ہیں،صورتحال کے باعث تھری گائیں کی نسل نایاب ہوتی جارہی ہے،اگر چہ حکومتی سطح پر تحقیقاتی کمیشن قائم کیاجائے تودل دہلادینے والے حکایت منظرعام پر آئیں گے۔

حیرت انگیز طور پر حکومت سندھ کی جانب سے فراہم کردہ لامحدووسائل کے باوجود (سرکاری تھری کیٹل فارم) تباہی سے دوچارہے، اوراس میں مویشیوں کی تعدادناہونے کے برابرہے جبکہ علاقے میں موجود دیگر نجی کیٹل فارم محدودوسائل ہونے کے باوجود ترقی کے عروج پرہیں اوران میں ہزاروں کی تعدادمیں صحت مند خوبصورت مویشی موجودہیں۔

سرکاری لائیو سٹاک تجرباتی اسٹیشن(تھری کیٹل فارم)تین الگ الگ مختلف حصوں شہلی واہ،راناواہ اورراجاری پٹ سیکشنوں پرمشتمل ہے، ا س لائیو سٹاک تجرباتی (ریسرچ) اسٹیشن (تھری کیٹل فارم) میں مویشیوں کے چارے کیلئے گھاس کاشت کرنے کیلئے 4ہزار2سو70ایکڑ7گھنٹا زرعی زمین ہے جسکوسہراب کرنے کیلئے آبپاشی سب ڈویژن نبی سرکی تین مختلف نہروں سانوری نہر،راہمورنہر اورکنری مائنرنہر سے06واٹرکورس فراہم کئے گئے ہیں،بد عنوان انتظامیہ نے سرکاری لائیو سٹاک تجرباتی اسٹیشن کی سیکڑوں ایکڑ ذرخیززرعی زمین اسکے حصے کے زرعی پانی سمیت ٹریکٹر، مشینری ودیگر وسائل علاقے کے نام نہاد سفید پوش افراد کوبطور سیاسی رشوت و خوش آمد کے طورپر فراہم کررکھے ہیں،اوروہ سرکاری زمینوں پرمختلف فصلیں کاشت کرنے کے علاوہ سرکاری وسائل کھلے عام استعمال کررہے ہیں۔

سرکاری لائیو سٹاک تجرباتی اسٹیشن کی باقی ماندہ زرعی زمین پر انتظامیہ کی جانب سے مویشیوں کے چارے کیلئے گھاس کاشت کرنے کے بجائے غیرقانونی طورپر مختلف فصلیں لاہوری گاجر،سرخ مرچ،کپاس سمیت دیگرمختلف قیمتی فصلیں کاشت کی جارہی ہیں،ذرائع کے مطابق ان فصلوں کی پیداوارکو فروخت کرکے حاصل ہونیوالی کثیر رقم آپس میں تقسیم کرلی جاتی ہے،فصلیں اورزرعی پانی فروخت کرکے حاصل ہونیوالی رقم سے ایک روپیہ بھی سرکاری خزانے جمع نہیں کروایاجاتاہے جبکہ دیکھاوے کیلئے چند ایکڑرقبے پرمویشیوں کیلئے کاشت کیاجانیوالا گھاس بھی مارکیٹ میں فروخت کردیاجاتاہے۔

ذرائع نے بتایاکہ موجودہ سپرنٹنڈنٹ نے فارم کی 200سوایکڑزمین پر صرف اپنے لئے مختلف فصلیں کاشت کررکھیں ہیں، فارم انتظامیہ سے مویشیوں کے گھاس کے بارے میں معلوم کیا جاتاہے تووہ زرعی پانی کی قلت و عدم دستیابی سمیت مختلف بہانے بناتے ہیں، محکمہ آبپاشی کے عملے کے ہمراہ (ایکسپریس نیوز) کی ٹیم نے علاقے کادورہ کیاتو سرکاری لائیو سٹاک تجرباتی (ریسرچ) اسٹیشن (تھری کیٹل فارم)کے تمام 6کے 6واٹرکورس پانی سے بھرپو رچل رہے تھے اورسرکاری زمینوں میں مختلف فصلیں موجودپائی گئیں، فارم انتظامیہ سے جواب طلب پہلوتویہ ہے کہ اگرپانی دستیاب نہیں ہے توفصلیں کیسے کاشت کی جا رہی ہیں، سرکاری کیٹل فارم کے چاروں اطراف سے لیکر حدنگاہ تک سرکاری زمینوں پر مویشیوں کے گھاس کے بجائے مختلف فصلوں کے لہلہاتے کھیت موجودہیں،محکمہ لائیوسٹاک کے قانون کے مطابق فارم کے اطراف میں واقع تمام سرکاری زمینوں پرمویشیوں کیلئے صرف گھاس کاشت کرنا لازم ہے،جبکہ دوردراز کے علاقوں میں موجود فارم کی سرکاری زرعی زمینیں جو کہ فارم پرتعینات سرکاری لیبر(کسانوں) کو آلاٹ کی گئی ہے انکواجازت ہے کہ وہ ان سرکاری زمینوں پر گھاس سمیت مختلف فصلیں کاشت کرسکتے ہیں اور وہ آمدن کا نصف حصہ سرکاری خزانے میں جمع کروانے کے پابندہیں، مگریہاں پر فارم کے اطراف توکیادور،دورتک مویشیوں کیلئے کھاس کے کھیتوں کانام ونشان بھی موجود نہیں ہے،فارم انتظامیہ کیلئے قائدہ قانون نام کی کوئی چیزموجودنہیں ہے،سرکاری وسائل کومال غنیمت سمیت کرلوٹاجارہاہے۔

ذرائع سے معلوم ہواہے کہ بدعنوان کرپٹ انتظامیہ و عملے کی جانب سے سرکاری لائیو سٹاک تجرباتی اسٹیشن(تھری کیٹل فارم) میں موجود اعلیٰ نسل کی صحت مند تھری گائیں انکے بچھڑے،بیل، سیکڑوں لیٹر دودھ، اور محکمہ لائیوسٹاک سے بڑی مقدار میں ملنے والی مویشیوں کی قیمتی سرکاری ادویات دیگر نجی کیٹل فارم کے مالکان اورمارکیٹ میں فروخت کردی جاتیں ہیں۔

سرکاری لائیو سٹاک تجرباتی (ریسرچ) اسٹیشن (تھری کیٹل فارم) نبی سرروڈمیں فارم کی دیکھ بھال کیلئے سپرنٹنڈنٹ،اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ،وٹنری افسر،ایگرکلچرآفیسر،آفس سپرنٹنڈنٹ سمیت گریڈ01 سے لیکر گریڈ 18 تک سیکڑوں کی تعداد میں سرکاری عملہ تعینات ہے،مگر اکثریت گھربیٹھے بھاری تنخواہیں وصول کررہی ہے، بیشترملازمین نے اپنے عوضے میں دس ہزارروپے ماہانہ پر پرائیویٹ ملازم رکھے ہوئے ہیں،فارم سپرنٹنڈنٹ آفس میں موجود فارم کے سرکاری ریکارڈ کوبھی لاوارثوں کے طرح پھنک رکھاہے جوگل سڑرہاہے۔

18سال قبل وزیراعلیٰ سندھ ارباب غلام رحیم کے دورحکومت میں اس سرکاری لائیو سٹاک تجرباتی (ریسرچ) اسٹیشن (تھری کیٹل فارم) نبی سرروڈمیں سنگین کرپشن کے منظرعام پرآنے پر،اسکی بہتری کیلئے اسکونجی کمپنی کے سپردکرنے کافیصلہ کیاگیاتھااوراس ضمن میں تیاریاں بھی مکمل ہوچکیں تھیں مگراچانک حکومت جانے کے بعد اس پر عملدرآمد نہیں ہوسکا اگرعملدرآمدہوجاتاتو آج یہ سندھ کاسب سے بڑا سرکاری لائیو سٹاک تجرباتی (ریسرچ) اسٹیشن (تھری کیٹل فارم)ترقی میں عروج پرہوتااورتھری گائیں کی افزائش نسل کرکے دودھ اورگوشت کی بہترین پیدوارحاصل ہورہی ہوتی جبکہ دنیاکے دیگر ممالک کو صحت مندگائیں اوردودھ فروخت کرکے ملک کوکثیرزرمبادلہ بھی حاصل ہورہاہوتا مگربدقسمتی سے ایساکچھ نہیں ہوسکااوراب اس اعلیٰ نسل کی تھری گائیں کی نسل بھی وقت گزرنے کیساتھ ساتھ کم ہوتی جارہی ہے۔

آبپاشی سب ڈویژن نبی سرواہ کے ایس ڈی اوسلیم نارائی نے فارم انتظامیہ کے زرعی پانی کی عدم فراہمی کے الزام کومسترد کرتے ہوئے بتایا کہ سرکاری لائیو سٹاک تجرباتی (ریسرچ) اسٹیشن (تھری کیٹل فارم) کی زمینوں کو سہراب کرنے کیلئے 6مختلف واٹرکورسوں کے زریعے انکے حصے کاپورا پانی فراہم کیاجاتا ہے اس کے علاوہ فارم انتظامیہ کی جانب سے غیرقانونی طورپر واٹرکورس توڑکراور لفٹ مشینیں لگاکر بھی زرعی پانی چوری کیاجاتاہے،انہوں نے کہاکہ فارم کے حصے کا زرعی پانی فراہم کرنا ہمارافرض ہے فارم انتظامیہ پانی کہاں کرتی ہے وہ اسکے ذمہ دارنہیں ہیں،لیکن پانی چوری کرنے پرفارم انتظامیہ کیخلاف بھرپورقانونی کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔

سرکاری لائیو سٹاک تجرباتی (ریسرچ) اسٹیشن (تھری کیٹل فارم) کے سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹرنوردین میمن نے بتایا کہ جب انہوں چارج سنبھالاتو اس وقت تھری کیٹل فارم کے معاملات بے حد درہم برہم تھے جن کودرست کیاجارہاہے انہوں نے بتایاکہ اس وقت فارم میں ٹوٹل 2سو17گائیں انکے بچھڑے اوربیل موجود ہیں جن کی دیکھ بھال کیلئے سندھ حکومت کی جانب سے تنخواہوں کے علاوہ سالانہ 50لاکھ روپے بجٹ فراہم کیاجاتا ہے جوکہ اب اس مہنگائی کے دورمیں نہ کافی ہے۔

ذرائع نے بتایاہے کہ سرکاری لائیو سٹاک تجرباتی (ریسرچ) اسٹیشن (تھری کیٹل فارم) نبی روڈ کے موجود ہ سپرنٹنڈنٹ اس سے قبل روہڑی میں قائم سرکاری کیٹل فارم پربطور سپرنٹنڈنٹ تعینات تھے اور انکو سنگین کرپشن کرنے کی بنیاد پر معطل کردیاگیاتھا سیاسی سفارش پر بحال کرکے انکو یہاں پر تعینات کردیاگیاہے۔

علاقہ مکینوں کاکہناہے کہ صورتحال کی وجہ سے سرکاری لائیو سٹاک تجرباتی (ریسرچ) اسٹیشن (تھری کیٹل فارم) نبی سرروڈ سنگین کرپشن کاگڑھ بناہواہے اورسرکاری وسائل کو مال غنیمت سمجھ کر دونوں ہاتھوں سے لوٹاجارہاہے جسکے باعث سرکاری تھری کیٹل فارم تباہ ہورہاہے،انہوں نے سرکاری کیٹل فارم کو نجی کمپنیوں کے سپرد کرنے اور اعلیٰ معیارکی تھری گائیں کی نسل کوبچا نے کیلئے اقدامات اُٹھانے کا مطالبہ کیا ہے۔

Web Desk

Comments are closed.