افغانستان زچگی کے دوران اموات، ہر دو گھنٹے میں ایک خاتون کی موت ہوتی ہے، عالمی ادارہ صحت
کابل ۔28دسمبر (اے پی پی):افغانستان بچوں کی پیدائش کے دوران اموات کے حوالے سے دنیا کے بدترین ممالک میں سے ایک ہے جہاں ہر دو گھنٹے میں ایک خاتون کی موت ہوتی ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق 2017 سے افغانستان میں ہر ایک لاکھ بچوں کی ڈیلیوی کے دوران 638 خواتین کی اموات ہوئی ہیں جبکہ امریکہ میں یہ تعداد صرف 19 تھی ۔اقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفن ڈوجارک کے بیان کے مطابق افغانستان بچوں کی پیدائش کے دوران اموات کے حوالے سے دنیا کے بدترین ممالک میں سے ایک ہے جہاں ہر دو گھنٹے میں ایک خاتون کی موت ہوتی ہے۔
اردو نیوز پر شائع رپورٹ کے مطابق غیر منافع بخش تنظیم نارویجن افغانستان کمیٹی (این اے سی) کے کنٹری ڈائریکٹر ترجے واٹرڈل نے بتایا کہ انہوں نے افغانستان کے دور دراز علاقوں میں فی ایک لاکھ بچوں کی پیدائش پر پانچ ہزار اموات دیکھیں۔انہوں نے بتایا کہ مرد عورتوں کو اپنے کندھوں پر اُٹھا کر لے جاتے ہیں اور عورتیں ہسپتال پہنچنے کی کوشش میں پہاڑ پر مر جاتی ہیں۔
افغانستان میں بہت سے خاندان خواتین کو مرد ڈاکٹروں کے پاس بھیجنے سے گریز کرتے ہیں۔ افغانستان میں ایم ایس ایف کے ڈائریکٹر فلیپ ریبیرو نے کہا کہ افغانستان میں ایک عورت کے لیے بچے کی پیدائش سے پہلے اور بعد کی دیکھ بھال تک رسائی ہمیشہ پیچیدہ رہی ہے۔
کابل میں غیر سرکاری تنظیم ٹیری ڈیس ہومز کے ہیلتھ کوآرڈینیٹر نور خانم احمد زئی نے بتایا کہ ملک کے معاشی بحران کی وجہ سے خاندانوں پر مالی دباؤ نے ان خطرات کو بڑھایا ہے۔ایک سرکاری ہسپتال میں خواتین کو اپنی دوا خود لانا پڑتی ہے۔
ایک ڈیلیوری پر تقریباً دو ہزار افغانی (29 ڈالر) لاگت آتی ہے جو بہت سے خاندانوں کے لیے بہت زیادہ رقم ہے۔خطرات کے باوجود ایک اندازے کے مطابق 40 فیصد افغان خواتین گھر میں ہی بچوں کو جنم دیتی ہیں تاہم دور دراز کے علاقوں میں 80 فیصد خواتین اکثر اپنی ساس یا مقامی دائی کی مدد اور بعض اوقات اکیلی ہی بچے کو جنم دیتی ہیں۔
Comments are closed.