ملاکنڈ ڈویژن ٹیکس کے نفاذسے شانگلہ جیسے پسماندہ، دوروافتادہ، غریب اورانتہائی کمزورمعیشت والے اضلاع کے تاجر اور عوام متنازعہ ٹیکس کے نفاذ کے خلاف یک زباں
شانگلہ(تحریر: آفتاب حسین) ملاکنڈڈویژن ٹیکس کے نفاذسے شانگلہ جیسے پسماندہ، دوروافتادہ، غریب اورانتہائی کمزورمعیشت والے اضلاع کے تاجر اور عوام متنازعہ ٹیکس کے نفاذ کے خلاف یک زباں۔ ملاکنڈڈویژن اور بالخصوص شانگلہ جیسے پسماندہ اضلاع جہاں پہلے ٹریڈ انتہائی کمزور اور کاروبار نہ ہونے کے برابر ہے کہ تاجر اور عوام متنازعہ کسٹم ایکٹ جو تقریبا اس ڈویژن میں لگ چکا ہے کہ خلاف یک زباں ہو کر مرکزی حکومت سے ایک مرتبہ پھر اس اقدام پر نظر ثانی کا مطالبہ کر رہی ہیں ملا کنڈ ڈویژن جو نو اضلاع پر مشتمل صوبہ خیبر پختون خواہ کے شمال میں واقعہ ہیں ان کے دیگر ا ضلاع میں سب سے زیادہ پسماندہ اور کمزور ٹریڈ رکھنے والا ضلع شانگلہ اس وقت متنازعہ کسٹم ایکٹ کے نفاذ کے حوالے سے شدید تحفظات رکھتی ہیں کیونکہ شانگلہ پہلے ہی سے مسلسل قدرتی آفات، دہشت گردی کی لپیٹ میں شدید نقصان اٹھا چکی ہیں یہاں دو دہائیوں سے انفراسٹر کچر انتہائی متاثر اور قدرتی آفات کے بعد مین شہرا ہوں کا جغرافیہ تبدیل ہو چکا ہیں مزید کسی حکومتی ٹیکس کے متحمل نہیں۔ اس پسماندہ ترین ضلع کا کل آبادی کا 65 فیصد کا تعلق کوئلے کی صنعت سے وابستہ ہیں جبکہ صرف تین سے چار فیصد لوگ سرکاری نوکریوں پر ہیں یہاں روزگار کے مواقع نہ ہونے کے برابر ہے اور یہاں کوئی بڑا کارخانہ، فیکٹری یا انڈسٹری موجود نہیں یہاں سیاحت کے وسیع قدرتی ماحول سے بھرے علاقے موجود ہیں مگر یہاں اس پر سرمایہ کاری کے لیے درکار وسائل موجود نہیں ہیں ضلع شانگلہ جو شروع ہی سے غربت بے روزگاری کے لحاظ سے ڈویژن بھر میں پہلی پوزیشن رکھتی ہیں اب ایک نیا ٹیکس یا کسی ایسے اقدام جو عوام پر بوجھ بنے کو تیار نہیں اس حوالے سے شانگلہ کے مختلف انجمن تاجران اور تنظیموں نے رابطہ تیز کر دیا ہے اور گرینڈ قومی جرگہ بلانے کا بھی امکان ظاہر کیا گیا ہیں جو شانگلہ اور پورے ملاکنڈ ڈویژن میں ٹیکس کے نفاذ کے حوالے سے مرکزی حکومت کے اقدامات کی بھرپور مخالفت اور پسماندہ ضلع شانگلہ کی صورتحال کو مرکز اور صوبائی حکومت تک پہنچانے کے لیے اقدامات کرنے کے لیے رابطے کرے گئے۔ کسٹم نفاذ ملاکنڈ ڈویژن میں یہ تیسری مرتبہ نافذ العمل کیا جا رہا ہے جسے اس ڈویژن کا کوئی بھی فرد تیار نہیں کہ وہ اس ایکٹ کو یہاں مانے کیونکہ سب سے پہلے ملا کنڈ ڈویژن میں ملیٹینسی کے دوران جو تباہ کاریاں ہوئی ہیں اور جو تباہی ہو چکے ہیں اب تک دوبارہ اپنے پاؤں پر کھڑے نہیں ہوئے جبکہ شانگلہ اور پورے ملاکنڈ ڈویژن کے مختلف اضلاع میں قدرتی افات نے جو نقصانات کیے ہیں وہ بھی اور مرکزی حکومت سمیت صوبائی حکومت اس معاملات سے بخوبی اگاہ ہے کہ اس ڈویژن میں صورتحال کیا ہے اور یہ لوگ کیا متنازعہ کسٹم ایکٹ مانیں گے یا نہیں سوال یہ بھی ہے کہ پورے پاکستان میں صرف ملاکنڈ ڈویژن ہے جہاں کسٹم نافذ کرنے کے لیے حکومت سرگرم ہے کیونکہ پورا گلگت بلتستان،کوہستان اور بلوچستان کے بہت سے ڈویژن اب بھی ٹیکسزکے نیٹ ورک میں نہیں اگر ملاکنڈویژن میں ٹیکس کا نفاذ کرنا ہے تو سب سے پہلے پورے پاکستان کے تمام اضلاع کی کی طرح ملاکنڈ ڈویژن کے نو اضلاع کو ترقیاتی پیکج سمیت یہاں کارخانے، انڈسٹریل اور روزگار کے مواقع پیدا کیے جائیں تاکہ عوام اپنی پیروں پر کھڑی ہو اور حکومت کے ہر اقدام کو ماننے کے لیے معاشی طور پر مضبوط ہو۔
Comments are closed.