شانگلہ کا ایک اورکان کن مزدور بلوچستان کے علاقے بولان میں کول مائن میں الچ کی رسی ٹوٹنے سے جان بحق
شانگلہ کا ایک اورکان کن مزدور بلوچستان کے علاقے بولان میں کول مائن میں الچ کی رسی ٹوٹنے سے جان بحق، نوجوان مزدورانور سعید گزشتہ روز ہزاروں فٹ نیچے کان میں اتررہا تھا کہ اچانک رسی ٹوٹ گئی۔ شانگلہ میں روا ں ماہ کوئلہ کان سے جان بحق مزدوروں کی تعداد 15 سے تجاوز کرگئی جو بڑا المیہ ہیں، آئے روز کوئلہ کے کانوں میں شانگلہ کے لوگوں کے ساتھ حادثات معمول بن چکے ہیں۔ کان کنی سے وابستہ شانگلہ کہ ہزاروں مزدور کی تو نہ رجسٹریشن ہے اور نہ ہی کوئی دوسری سہولت میسر ہے۔2013 میں کی گئی سروے کے مطابق شانگلہ میں 65 فیصد سے زائد لوگوں کا دارومدار براہ راست کوئلہ کان سے ہیں تا ہم شانگلہ میں ان کوئلہ کان کنوں کے لیے نہ تو کوئی ہسپتال ہے نہ ان کے بچوں کے لیے سکول اور نہ کوئی دوسری سہولت موجود ہے۔وقت کی ضرورت ہے کہ شانگلہ سمیت تمام کوئلہ کان مزدوروں کو قانونی دائرے میں لایا جائے۔پہلے ان تمام مزدوروں کے کوائف اکھٹا کئے جائے اور رجسٹریشن کی جائے تمام کوئلہ کان لیز ہولڈرز کو رجسٹر کیا جائے،غیرقانونی اور سیل کوئلہ کانوں کی بندش کو یقینی بنایا جائے تاکہ آئے روز ان حادثات کا روک تھام ہوسکیں،مزدوروں کو ان کا حق ملے اور حادثے کے صورت میں ان کے جائز حقوق میسر ہوسکے۔بولان سے اطلاعات کے مطابق بلوچستان ضلع کچھی مچھ بولان لیز نمبر 6کوئلہ کان کے الچ کی رسی ٹوٹنے سے آنور سعید ولد باچا خان ضلع شانگلہ تحصیل الپوری گاوں باسی پیزہ ریچھ جان بحق ہو گئے جن کی میت شانگلہ کیلئے روانہ کردی گئی ہیں۔۔
شانگلہ میں محکمہ صحت کے ذیر اہتمام ایوڈین کی افادیت کے حوالے سے ایک روزہ سیمینار کا انعقاد کیا گیا
شانگلہ میں محکمہ صحت کے ذیر اہتمام ایوڈین کی افادیت کے حوالے سے ایک روزہ سیمینار کا انعقاد کیا گیا جبکہ عوامی اگاہی کے لیے واک نکالا گیا۔ پیر کے روز شانگلہ کے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال الپوری میں محکمہ صحت کے ذیر اہتمام حلال فوڈ اتھارٹی،عالمی ادارئے خوراک،نیوٹریشن انٹرنیشنل اور بچوں کے فلاح کے عالمی ادارے یونیسف کے تعاون سے ایوڈین کی اہمیت کے حوالے سے ایک روزہ سیمینار کا انعقاد کیا گیا جبکہ عوامی اگاہی کے لیے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال الپوری سے مین چوک تک واک بھی نکالا گیا جس کا مقصدعوام میں ائیوڈین کے حوالے سے آگاہی بیدار کرنا تھا، ایوڈین کی جسم میں کمی اور اس کے نقصانات پر تفصیلی بحث کی گئی۔ شرکاء نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ صحت سے وابستہ تمام چیزوں بالخصوص ایوڈین کے حوالے سے عوام میں شعور اجاگر کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے اس کی کمی سے انسانی جسم میں بے پناہ بیماریاں جنم لیتی ہے جس کے لیے محکمہ صحت کے ہر فرد پر فرض ہے کہ اس حوالے سے وہ اپنا اپنا کردار ادا کرتے ہوئے اقدامات کریں شرکاء نے اس بات پر بھی زور دیا کہ محکمہ صحت اس حوالے سے شانگلہ بھرکے تمام ہسپتالوں بی ایل ایچ ویز اورڈسپنسریو اور عوامی مقامات میں آگاہی کے لیے اقدامات کرے گی۔۔
شانگلہ کے ڈسٹرکٹ ہیلتھ افیسر ڈاکٹر شوکت سلیم نے کہا ہے کہ انسانی جسم میں ایوڈین کی کمی سے انسان میں مختلف بیماریاں جنم لیتی ہیں
شانگلہ کے ڈسٹرکٹ ہیلتھ افیسر ڈاکٹر شوکت سلیم نے کہا ہے کہ انسانی جسم میں ایوڈین کی کمی سے انسان میں مختلف بیماریاں جنم لیتی ہیں۔ محکمہ صحت کوشاں ہے کہ اپنے تمام ہسپتالوں، بی ایچ اوز اور ڈسپنسریز سمیت عوامی مقامات میں اس حوالے سے عوام میں شعور اجاگر کرے اور ڈاکٹرز،ایل ایچ ویز،ایل ایچ ڈبلیو، نرسز اس بات پر خصوصی توجہ دے کے خواتین مریضوں اور خصوصی طور پر بچوں میں اس حوالے سے تاکید کرے اور ان پر لازم کرے کہ وہ ایوڈین کے حوالے سے اپنی جسم میں اس کی کمی پوری کرے اور روزانہ کی بنیاد پر ایوڈین ملا نمک اپنے غذامیں ضرور استعمال کرے۔ تقریب سے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال الپوری ڈاکٹر محمد ابراہیم، نشونماء پروگرام کے ڈسٹرکٹ کوارڈینیٹرعبدالصمد خان لالا اور دیگر نے بھی خطاب کیا اور کہا اور اپنے خوراک میں ایوڈین کی انسانی جسم میں ضرورت کے حوالے سے تفصیلی روشنی ڈالی۔تقریب میں فیمیل پیرامیڈکس، میل پیرامیڈکس، نرسز سمیت طبی کے شعبے سے تعلق رکھنے والے افراد نے کثیر تعداد میں شرکت کی اور ایوڈین کی کمی کے حوالے سے محکمہ صحت کے جاری کاوشوں کو سراہا۔تقریب کے اخر میں شرکاء نے الپوری ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال سے مین چوک تک اگاہی واک کیا جس میں محکمہ صحت سمیت دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے کثیر تعداد میں شرکت کی جس پر محکمہ صحت کے حکام نے انہیں ایوڈین ملا نمک کے حوالے سے اپنے شعور اجاگر کرنے کے پرزوردیا۔۔
شانگلہ کے سب ڈویژنل پولیس افیسر ہیڈ کوارٹر شاہ حسین خان نے کہا ہے کہ اُمن کو برقرار رکھنے کے لیے پولیس چوکس رہیں
شانگلہ کے سب ڈویژنل پولیس افیسر ہیڈ کوارٹر شاہ حسین خان نے کہا ہے کہ اُمن کو برقرار رکھنے کے لیے پولیس چوکس رہیں،تمام ایس ایچ اوز اپنے حدود میں غیر ملکیوں کی سیکورٹی کا خاص خیال رکھیں گے،کرایہ داروں کی ازسر نوع جائزہ لے کر ڈاٹا اکٹھا کرکے کمی کو پورا کیا جائے،تمام حساس مقامات اور ہوٹلز کی چیکنگ کو روازنہ کی بنیاد پر یقینی بناکر کمی کو پورا کیا جائے،غیر قانونی موبائل فون سمز کے استعمال کرنے والوں کے خلاف بلا امتیاز کاروائیوں کو جاری رکھیں،تھانہ جات،چوکیات کو آنے والے سائلین کے ساتھ خوش اخلاقی سے پیش آئیں جب بھی کسی شخص کی رپورٹ تھانہ یا چوکی کو موصول ہوتی ہے تو بروقت قانونی کاروائی کرے۔تھانے کے ریکارڈ پر جتنے بھی زیر تفتیش مقدمات اور انکوائریاں ہیں جلد ازجلد جملہ کاروائی مکمل کرکے داخل عدالت کریں۔ ان کا اظہار انہوں نے گزشتہ روزڈسٹرکٹ پولیس افسرشانگلہ سجاد احمد صاحبزادہ کی ہدایت پر سرکل الپوری کے تمام ایس ایچ اوز اور انچارجان چیک پوسٹ ہائے کیساتھ اجلاس میں پولیس افسران کو زیل ہدایات جاری کرتے ہوئے کیا۔۔
شانگلہ یوتھ فرنٹ کے زیر اہتمام آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد
شانگلہ یوتھ فرنٹ کے زیر اہتمام آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد، شانگلہ یونیورسٹی کا خاتمہ، سیاحتی مقامات تک سڑکوں کی جاری منصوبوں کی بندش، گورنمنٹ ڈگری کالج الپوری میں کیمسٹری ڈیپارٹمنٹ کا ممکنہ خاتمہ، شانگلہ کے مختلف علاقوں میں جاری ترقیاتی منصوبوں میں فنڈ کی بندش سمیت کوئلہ کان مزدوروں کے حقوق پر بلائے گئے آل پارٹی کانفرنس میں مختلف جماعتوں کے رہنماؤں کی شرکت۔ مسلم لیگ ن کے سابق رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر عباد اللہ، تحصیل میئر الپوری وقار احمد خان، جمعیت علماء اسلام کے رہنماء عماد اللہ خان میئرا،سابق سنیٹر مولانا راحت حسین، عوامی نیشنل پارٹی کے متوکل خان ایڈوکیٹ، پیپلز پارٹی کے ڈاکٹر افسر الملک، عوامی نیشنل پارٹی کے ضلعی ترجمان الطاف حسین گلاب، تحصیل میئر بشام حاجی سدید الرحمان، تحریک انصاف،جماعت اسلامی اور دیگر سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں، مختلف یونین کونسلوں کے ناظمین، ولج کونسلوں کے چیئرمین، سوشل ایکٹیوسٹ، سیاسی و سماجی سرگرم کارکنان نے شرکت کی۔ شانگلہ یوتھ فرنٹ کے زیر اہتمام منعقدہ آل پارٹیز کانفرنس میں مقررین نے واضح کیا کہ شانگلہ انتہائی پسماندہ علاقہ ہے اور یہاں یونیورسٹی کا قیام جس نے بھی کیا اس پسماندے علاقے کے طلباء اس سے مستفید ہو رہے ہیں تاہم اب اس کا خاتمہ کسی صورت قبول نہیں، اس وقت شانگلہ یونیورسٹی میں 800 تک طلبہ و طالبات تعلیم حاصل کر رہے ہیں اور اس کا خاتمہ ناقابل قبول ہے۔ شانگلہ یونیورسٹی کے خاتمے کے حوالے سے سابق سینٹر مولانا راحت حسین نے شرکا کو کہا کہ وہ ایک وفد بنائیں جو اس حوالے سے گورنر خیبر پختون خواہ غلام علی سے ملاقات کریں گے اور اپنے تشویش سے انھیں آگاہ کریں گے۔ یاد رہے کہ گزشتہ ماہ جب یونیورسٹی کی خاتمے کی بات شروع ہوئی تھی تو اس وقت شوکت یوسف زئی گورنر خیبر پختون خواہ کو شانگلہ یونیورسٹی کے خاتمے کے حوالے سے رابطہ کیا تھا اور انہوں نے یہ یقین دہانی کرائی تھی کہ شانگلہ یونیورسٹی برقرار رہے گی۔ آل پارٹی کانفرنس میں شرکا ء نے اس بات پر اتفاق ہوا کہ کمیٹی بنائی جائے گی جو گورنر خیبر پختون خواہ سے اس حوالے سے ملاقات کرے گی۔ گورنمنٹ ڈگری کالج الپوری میں کیمسٹری کے پروفیسرز کے تباد لے کے بعد اس ڈیپارٹمنٹ کے خاتمے پر سابق رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر عباد اللہ نے کہا کہ وہ سیکرٹری ہائر ایجوکیشن کمیشن سے فوری رابطہ کر کے پروفیسر ان کا تبادلہ منسوخ کریں گے یا نئے پروفیسران کی تعیناتی کی بات کریں گے۔ ڈاکٹر عباد اللہ نے کہا کہ کوئلہ کان مزدوروں کی بہتری کے لیے اقدامات اٹھانے اور ان کو درپیش مسائل اور رجسٹریشن کے حوالے سے متعلقہ حکام سے بات کرنے کی یقین دہانی کروائی۔ جمعیت علماء اسلام کے سابق امیدوار تحصیل بشامحماد اللہ خان نے کہا کہ اس وقت صوبہ انتہائی مالی بحران کا شکار ہے اس لیے یہاں کے ترقیاتی منصوبوں کے لیے فنڈ جاری ممکن نہیں۔ شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے شانگلہ یوتھ فرنٹ کے طارق رؤف اور پرنس فضل حق نے کہا کہ اس وقت شانگلہ میں غیر یقینی صورتحال ہے، شانگلہ یونیورسٹی کا خاتمہ، آئے روز کوئلہ کان سے لاشیں، ترقیاتی منصوبوں کی فنڈز کی بندش، سیاسی جماعتوں اور ان کے رہنماؤں کے لیے باعث فکر ہونا چاہیے ان رہنماؤں کا کہنا تھا کہ شانگلہ میں تعلیم دشمن اقدامات نظر آرہے ہیں کبھی ڈگری کالج الپوری پروفیسران کا تبادلہ کیا جاتا ہے تو کبھی یونیورسٹی کے خاتمے کی بات کی جاتی ہے ان سارے معاملات پر شانگلہ کی سیاسی جماعتوں کو مل کر کام کرناچاہیے۔۔
Comments are closed.