نگراں وزیر صحت سندھ ڈاکٹر سعد خالد نیاز نے سول اسپتال کے نیورولوجی ڈیپارٹمنٹ میں پلیکس PLEX یونٹ کا افتتاح کردیا

نیورولوجی ڈیپارٹمنٹ کا پلیکس یونٹ کا قیام مثبت و قابل ستائش اقدام ہے، ڈاکٹر سعد خالد نیاز

کراچی 30 دسمبر(نمائندہ عسکر): نگراں وزیر صحت، سماجی بہبود، پبلک ہیلتھ انجینئرنگ و دیہی ترقی سندھ ڈاکٹر سعد خالد نیاز نے کہا ہے کہ سول اسپتال کے نیورولوجی ڈیپارٹمنٹ میں پلیکس یونٹ کا قیام مثبت و قابل ستائش اقدام ہے جو صحت کی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے اٹھایا گیا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے پلیکس یونٹ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر انچارج نیورولوجی ڈیپارٹمنٹ ڈاکٹر نائلہ شہباز، میڈیکل سپرنٹنڈینٹ ڈاکٹر روتھ پفاؤ سول اسپتال ڈاکٹر سید خالد بخاری، رجسٹرار ڈاؤ یونیورسٹی اشعر و دیگر بھی موجود تھے۔ نگراں وزیر صحت سندھ ڈاکٹر سعد خالد نیاز نے کہا کہ کئی سالوں کی منصوبہ بندی کے بعد ڈاؤ یونیورسٹی 98 بیچ کے اوورسیز پاکستانیز کی کاوشوں سے نیورولوجی ڈیپارٹمنٹ میں پلیکس یونٹ کامیابی سے قائم ہوا ہے جس پر ہم انکے مشکور ہیں اور انتظامیہ مبارکباد کی مستحق ہے۔

دریں اثناء میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ گزشتہ دنوں تمام میڈیکل کالجز و جامعات کے سربراہان کے ساتھ ایک اجلاس میں مختلف امور اور اداروں کو درپیش مسائل پر بحث ہوئی تھی جس میں انھوں نے میڈیکل کے طلباء کی فیسوں میں اضافے کرنے کا مطالبہ بھی کیا تھا۔ انھوں نے کہا کہ وہ ذاتی طور پر انکے مطالبے سے اتفاق کرتے ہیں کیونکہ میڈیکل کے طلباء کی فیس اس وقت پرائمری کے بچوں کی اسکول فیس سے بھی کم ہے لہذا اگر ہزار یا پندرہ سو روپے اضافہ کردیا جائے تو یہ کوئی بڑی بات نہیں ہونی چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ محدود وسائل کے باوجود ڈاؤ میڈیکل کالج نے قابل تعریف کام کیا ہے، پروفیسر ڈاکٹر سعید قریشی کا اس کامیابی میں کلیدی کردار ہے کہ ایک منصوبہ شروع کرنا پہلا قدم ہے اور اس کو مکمل کرنا ایک اور اہم چیلنج ہے جبکہ انھوں نے یہ منصوبہ مکمل کر کے دکھایا ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ محکمہ صحت میں اسٹاف اچھا ہے مگر اس کے باوجود بہتری کی ضرورت ہے، محکمہ میں کرپشن کے بغیر بھی کام ہوسکتا ہے اور یہ ہم نے کرکے دکھایا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اسپتالوں میں مشینوں کی مرمت میں ماہر عملہ اور صفائی ستھرائی کا خیال رکھنے والا جینیٹوریل اسٹاف گیم چینجر ہو سکتا ہے، ہمارا ہیلتھ انشورنس پالیسی کی لانچنگ کی تمام تیاریاں مکمل ہیں اور اگر وزیر اعلیٰ سندھ اجازت دیں تو 8 فروری سے قبل ہیلتھ انشورنس سسٹم سندھ بھر میں لاگو کردیا جائے گا جس سے مریضوں کو نہ صرف مفت معیاری علاج میسر آئے گا بلکہ سرکاری اسپتال بھی بہتر ہوجائیں گے۔ انھوں نے کہا کہ گورنمنٹ سیکٹر میں جو درست طریقے سے کام نہیں کر رہا ان کو نکالنے کا بھی آپشن ہونا چاہیے تاکہ محکمہ میں مثبت تبدیلی آئے اور سب کام کریں۔ انھوں نے کہا کہ محکمہ صحت کا تمام نظام کمپیوٹرائزڈ کرنے میں بیوروکریسی اور سیاسی مداخلت رکاوٹ ہیں جو مستقبل میں کمپیوٹرائز سسٹم سے اجتماعی فوائد کے بجائے آج ذاتی فائدے کے لیے اس نظام میں رکاوٹیں ڈال رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ تمام نظام کے کمپیوٹرائزڈ ہونے سے نہ صرف کرپشن ختم ہوگی بلکہ ملازمین کے جائز مسائل بغیر کسی رشوت کے حل ہوں گے۔

 

انھوں نے کہا کہ یہ دو کام انتہائی اہم ہیں جو اگر ہوگئے تو ہم سمجھیں گے کہ اس 6 ماہ کی نگران حکومت میں ہم کامیاب رہے ورنہ میں ذاتی طور پر یہ سمجھوں گا کہ ہم فیل ہوگئے۔ انھوں نے بتایا کہ ڈبلیو ایچ او کے تعاون سے جنوری میں ہم ویل وومن کلینک کے پائلٹ پراجیکٹ کا بھی آغاز کرنے جارہے ہیں جو خواتین کو انکے طبی مسائل کے حل میں کلیدی کردار ادا کریں گے کیونکہ عمومی طور پر بھائی یا والد کے ساتھ اسپتال آنے پر مرد ڈاکٹر تک سے بہت سے طبی مسائل بیان نہیں کرتی ہیں جس سے بیماری میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ قبل ازیں ڈاکٹر سعد خالد نیاز نے فیتہ کاٹ کر پلیکس یونٹ کا باقاعدہ افتتاح کیا۔ تقریب سے ڈاکٹر نائلہ شہباز، ڈاکٹر اشعر اور ڈاکٹر صائمہ انیس نے بھی خطاب کیا۔

Web Desk

Comments are closed.