پشاور۔ 30 دسمبر (نمائندہ عسکر): خیبر پختونخوامیں رواں سال کے دوران 917 دہشت گرد گرفتار کئے گئے جن میں 44دہشت گردوں کے سروں کی قیمت مقرر تھی، جبکہ 300 سے زائد دہشت گرد پولیس اور سیکیورٹی اداروں کے ساتھ مقابلوں میں مارے گئے۔ رواں سال فرائض کی ادائیگی کے دوران 185اہلکاروں نے جام شہادت نوش کیا جبکہ 400 کے قریب اہلکار زخمی ہوئے۔ترجمان پولیس کے مطابق رواں سال صوبے میں مختلف جرائم کی سرزدگی کے حوالے سے 195000 کے قریب ایف آئی آرز درج کی گئیں۔ 14836 سرچ اینڈ سٹرائیک آپریشنز کے دوران 74106 افراد گرفتار و انٹاروگیٹ ہوئے،14582کی تعداد میں مختلف قسم کا اسلحہ اور 561559 کارتوس برآمد کئے گئے،69529 سنیپ چیک کے دوران 96692 مشتبہ افراد کو روک کر چیک و گرفتار کیا گیا اور 19228 اسلحہ اور 372081 کارتوس برآمد کئے گئے ۔
تنازعات کے حل کی کونسل نے اس سال موصول ہونے والی 5000 درخواستوں کے مقابل 4700 عوامی تنازعات خوش اسلوبی سے حل کئے۔ پولیس اسسٹنس لائنز کے ذریعے تقریباً 1 لاکھ سائلین کو ریلیف ملا۔پاکستان سیٹیزن پورٹل کے تحت 80236 موصول شکایات میں سے 79586شکایات کو حل کیا گیا۔ پولیس کی فلاح و بہبود کی مختلف کیٹیگریز (میڈیکل اور تعلیمی ایڈ ’ لون، اسکالرشپ ، تدفین اخراجات ،بیواؤں کے وظیفے وغیرہ) میں 77کروڑ 26لاکھ سے زائد رقم ادا کی گئی۔ رواں سال سب سے زیادہ 389 سب انسپکٹرز کو انسپکٹر، 205 انسپکٹرز کو ڈی ایس پی اور 19 ڈی ایس پیز کو ایس پی کے عہدوں پر ترقی دی گئی۔ٹریننگ کی مد میں 18476پولیس اہلکاروں کو تربیت سے آراستہ کیا گیا۔ ضم اضلاع کے لیے دیگر یونٹس ایف آر پی، سی ٹی ڈی، ایلیٹ فورس ، سپیشل برانچ میں 4 ہزار کے قریب آسامیاں مختص کی گئیں۔
سٹریٹ کرائم کا قلع قمع کرنے کے لیے جدید ہتھیاروں اور مواصلاتی آلات سے لیس ابابیل سکواڈ نے 2500 ہزار ایمرجنسی کالز پر رسپانڈ کیا۔ رواں سال پولیس نے مختلف کارروائیوں کے دوران 30351 کلو گرام منشیات برآمد کیں۔ کمیونٹی انگیجمنٹ اور پرو ایکٹیو پولیسنگ کے ذریعے ذاتی دشمنیوں اور دیگر جرائم کو کم کرنے میں خاطر خواہ کامیابی حاصل ہوئی۔ معاشرے کے پسے اور کمزور طبقوں بشمول عورتوں ، بچوں، ٹرانسجنڈرز، اقلیتوں اور معذوروں کی بروقت داد رسی کو یقینی بنانے کے لیے”بولو“ ہیلپ لائن کا اجراء کیا گیا۔ 195 خواتین پولیس کو جینڈر رسپانس پولیسنگ اور پرو ویمن لیجسلیشن سے متعلق تربیت دی گئی۔
Comments are closed.