کراچی31اگست ۔نگران صوبائی وزیر بلدیات محمد مبین جمانی نے کہا ہے کہ صوبے میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ اور میگا پروجیکٹ کے تحت جاری ترقیاتی کاموں میں معیار پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔ اربوں روپے کے کراچی سمیت اندرون سندھ میں 150 اسکیموں کو اپنے وقت قطرہ پر مکمل ہونا چاہیے۔ ملیر ایکسپریس وے کا منصوبہ کراچی کے عوام، تاجروں اور صنعتکاروں کے لئے ایک تحفہ ہے، جس کے مثبت اثرات معیشت پر بھی مرتب ہوں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کے روز اپنے دفتر میں پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ اور محکمہ بلدیات کے تحت صوبے بھر میں میگا پروجیکٹ کے تحت جاری ڈولپمنٹ اسکیموں کے حوالے سے اہم اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں ایڈیشنل چیف سیکرٹری سندھ نجم احمد شاہ، اسیپشل سیکریٹریز لوکل گورنمنٹ، پروجیکٹ ڈائریکٹر میگا پروجیکٹ کراچی صبیح الحسن، پی ڈی میگا پروجیکٹ اندرون سندھ عبدالغنی شیخ، پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے پی ڈی ایز، سی ای او کراچی واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن صلاح الدین، پی ڈی ملیر ایکسپریس وے نیاز سومرو ور دیگر بھی موجود تھے۔ ایڈیشنل چیف سیکرٹری سندھ نجم احمد شاہ نے نگراں صوبائی وزیر کو صوبے میں جاری 11 پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے منصوبوں اور 21 کراچی اور 136 اندرون سندھ کی اسکیموں کے پس منظر سے آگاہ کیا۔ اس موقع پر نگران صوبائی وزیر محمد مبین جمانی نے کہا کہ 39 کلومیٹر طویل ملیر ایکسپریس وے کے روڈ کے دونوں اطراف پیٹرول پمپس اور عوام کے آرام کے لئے بھی جگہ مختص کرنے حوالے سے اس منصوبہ میں شامل کیا جائے۔ تاکہ اس طویل ایکسپریس وے پر سفر کرنے والوں کو کسی قسم کی مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ انہوں نے کہا کہ ملیر ایکسپریس وے کے 51 فیصد ہونے والے کام کا جائزہ لینے کے لئے جلد اس کا دورہ کروں گا کیونکہ میں سمجھتا ہوں کہ ملیر ایکسپریس وے کراچی کے عوام، تاجروں اور صنعتکاروں کے لئے ایک اچھا تحفہ ہے۔ مبین جمانی نے پروجیکٹ ڈائریکٹر نیاز سومرو کو ہدایات دیتے ہوئے کہا کہ ملیر ایکسپریس وے منصوبے کو جتنا جلد ہوسکے مکمل ہوجانا چاہیے تاکہ اس کے مثبت اثرات عوام اور ملکی معیشت کو ملنا شروع ہوجائیں۔ مبین جمانی کو کراچی میگا پروجیکٹ کے تحت 12 ارب سے زائد کی 21 اسکیموں پر بریفنگ دیتے ہوئے پروجیکٹ ڈائریکٹر صبیح الحسن نے بتایا کہ ان میں سے 5 اسکیموں پر ٹینڈر کا پروسیس مکمل جبکہ 16 اسکیموں میں گلستان جوہر کے اوور ہیڈ اور انڈر پاس کا کام مکمل کرکے اس کو عوام ہے لئے کھول دیا گیا ہے جبکہ باقی مانندہ اسکیموں میں زیادہ تر کا 70 فیصد سے زائد کام مکمل کرلیا گیا ہے اور تمام اسکیموں پر 24 گھنٹے کام جاری ہے اور انشاءاللہ یہ تمام اسکیموں کو اس سال کے آخر یا اگلے سال کے پہلے ماہ میں مکمل کرلیا جائے گا۔ اس موقع پر نگران صوبائی وزیر بلدیات محمد مبین جمانی نے پروجیکٹ ڈائریکٹر سے تمام اسکیموں پر کوالٹی کے معیار سمیت دیگر پر تفصیلات طلب کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میگا پروجیکٹ کے 21 منصوبوں میں سے جن 16 پر کام جاری یا مکمل ہوگئے ہیں اس کی کوالٹی کو بھی دیکھا جائے گا۔ اندرون سندھ میں اربوں روپے کی لاگت سے بننے والے 136 میگا اسکیموں پر بریفنگ دیتے ہوئے پروجیکٹ ڈائریکٹر عبدالغنی شیخ نے بتایا کہ اندرون سندھ میں حیدرآباد میں 3 میگا اسکیموں سمیت 31 اسکیم، سکھر میں 31، میر پور خاص میں 19، تھرپارکر میں 14، سانگھڑ میں 11، ٹنڈو اللہ یار میں واٹر کی 4، سجاول میں 3، جامشورو میں 3، مٹیاری میں 2، ٹنڈو محمد خان میں 1 سمیت کل 136 اسکیموں پر کام جاری ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حیدر آباد کی 3 میگا اسکیموں میں 3 پل بنائے جارہے ہیں اس کے علاوہ دیگر اسکیموں پر بھی کام تیزی سے جاری ہے۔ نگران صوبائی وزیر نے پی ڈی کو ہدایات دیتے ہوئے کہا کہ تمام اسکیموں کو اپنے مقررہ وقت میں اعلٰی کوالٹی پر مکمل کیا جائے اور اس میں کسی قسم کی کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔ مبین جمانی نے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ کے تحت 5 ملین گیلن پانی کے ڈیسیلنیشن پلانٹ کی تنصیب کی اسکیم پر کہا کہ اسکیم پر لاگت اور اس سے عوام کو ریلیف دونوں کو دیکھا جائے۔ حب ڈیم واٹر سپلائی اسکیم کی میں اس بات کو مدنظر رکھا جائے کہ یہ اسکیم سے جن جن علاقوں کو 100 ملین گیلن پانی کی فراہمی کے لئے بنائی گئی ہے اس کا فائدہ وہاں کے عوام کو ہو۔ مبین جمانی نے کہا کہ یہ بات خوش آئند ہے کہ صوبہ سندھ پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ میں دیگر صوبوں کے مقابلے زیادہ ایڈوانس اور اس کا کام زیادہ ہے۔
Comments are closed.