انتخابات کا بگل بج گیا

غلام رسول بلوچ ۔ انتخابات 8 فروری کو ہو رہے ہیں کاغذاتِ نامزدگی کی اسکروٹنی کا مرحلہ مکمل ہو گیا ۔سیاسی جماعتوں نے پورے ملک میں عام انتخابات کی تیاریاں تیز کر دیں ۔بڑی تعداد میں امیدواروں کے کاغزات نامزدگی مسترد بھی ہوئے ہیں جس کے بعد امیدواران اپیل میں جائینگے ۔
پاکستان میں عام انتخابات کا شور مچا ہوا ہے ہر طرف انتخابات کو لیکر تجزیئے اور تبصرے جاری ہیں۔
اس سب میں پاکستان کے مفادات کا تحفظ سب سے زیادہ مقدم رکھنا ہو گا۔ریاست محفوظ اور مضبوط ہو گی تو سیاست بھی محفوظ  اور مضبوط بنے گی۔جب ہم کسی کام کا سوچتے ہیں تو اس میں ریاست سب سے پہلے آ تی ہے اگر ریاست ہو گی تو اس میں سیاست ٫کاروبار و دیگر معاملات ہونگے۔ریاست ایک گھر کی طرح ہے جسے محفوظ رکھنا اور سنبھالنا ہر پاکستانی کی ذمہ داری ہے ۔
پاکستان میں سیاسی استحکام نہ ہونے کی وجہ سے بہت سے مسائل پیدا ہو رہے ہیں ۔اس ملک میں رہنے والے ہر پاکستانی کو سب سے پہلے اپنے اداروں کی مضبوطی کے لئیے کردار ادا کرنا ہو گا۔کرپشن کے بدنما چہرے کو اپنی معاشرتی زندگی میں ناقابل نفرت بنانا ہو گا۔بدقسمتی سے ہم سب آ پس میں الجھے ہوئے اور ایک دوسرے کی لوٹ مار میں مصروف ہیں ۔میگا پروجیکٹ اس نا سور کرپشن کی نزر ہو جاتے ہیں۔ یہ اس ملک کا المیہ ہے اور حقیقت بھی کہ اگر آ پ کی سفارش یا اپروچ کے ساتھ آ پ کے پاس پیسہ نہیں ہے تو آ پ سب سے زیادہ کرپٹ زدہ لوگوں کے نشانے پہ ہونگے۔ ہر کوئ اپنی بساط کے مطابق جو بھی موقع پاتا ہے بہتی گنگا میں ہاتھ دھو لیتا ہے۔ہماری معاشرتی زندگی میں کرپشن کو اس طرح جائز بنا دیا گیا ہے کہ اسے خرابی اور برائ نہیں سمجھا جاتا۔حالانکہ اس سے ملک پاکستان کا کوئ فائیدہ نہیں۔بحیثیت قوم کوشش یہ ہوتی ہے کہ ایسا معاشرہ نہ ہو جہاں اس طرح کا رواج عام ہو لیکن دیکھا جائے تو بہت ساری جگہوں پہ ہم اس کرپٹ نظام کو سپورٹ کرتے دکھائ دیتے ہیں مختلف اشکال میں۔
ملک میں جتنے پروجیکٹ پہ کام ہو رہا ہوتا ہے یا تھانوں و دفاتر میں کام کی مد میں رشوت یا نزرانے وصول کئیے جاتے ہیں اس سے پاکستان کی جڑیں کمزور ہو رہی ہیں ۔اداروں میں شفافیت نہ ہونے اور  پیسے کی چمک انہیں ملکی مفادات کے لئیے کام کرنے سے گریزاں رکھتی ہے ۔پھر ایسا ہوتا ہے کہ تمام منصوبوں میں کمیشن اور فیصد  کو لازمی قرار دینے سے پروجیکٹس کا معیار بھی ناقص ہوتا ہے۔
سمگلنگ سے پاکستان کو ٹیکس نہیں ملتا لیکن کرپشن بڑھتی ہی جاتی ہے۔اور نتیجہ ملک کی معاشی کمزوری کی صورت میں نکلتا ہے۔جب سب کمانے کے چکر میں لگے ہوں تو پیشہ ورانہ فرائض میں کوتاہی لازمی امر بن جاتا ہے۔یہ ہمارے معاشرے کی حقیقت ہے۔
کونسی ایسی قیادت یا ایسی سیاسی جماعت ہو گی جو ملک کو کوپشن اور سفارش کے اس بدنما چہرے سے نجات دلائے گی ۔الیکشن کے بعد آ نیوالی حکومت کرپشن کو کم کر پائے گی؟ یہ ایک سوالیہ نشان ہے کیونکہ کرپشن کینسر بن کر اس ملک کی معاشرتی زندگی میں سرایت کر چکا ہے جس سے  جان چھڑانی ضروری ہے ۔سفارشی اور کرپشن زدہ معاشرتی زندگی اس معاشرے کا ناسور ہے۔
انتخابات کے بعد آ نیوالی حکومت کے لئیے سب سے بڑا مئسلہ امن و امان اور دہشت گردی کا ہے ۔گزشتہ ایک عرصے سے دہشت گردی کی لہر میں شدت آئی ہے ہمارے جوان اور افسر شہید ہو رہے ہیں اور پاکستان کے بے گناہ لوگ شہید ہو رہے ہیں ۔امن و امان کی بگڑتی صورتحال سے غیر ملکی سرمایہ کاری کو شدید خطرات لاحق ہیں ماضی کی حکومتوں نے آئی ایم ایف سے قرض لینے اور اسے کس طرح واپس کرنے پہ اپنی توانائیاں صرف کی ہوئ ہیں لیکن اپنے ملک کو اپنے پاؤں پہ کھڑا کرنے کے لئیے کوئ خاص کارکردگی نظر نہیں آتی۔
حکومت کے لئیے ایک اہم مئسلہ دہشت گرد تنظیموں کو دشمن ملکوں کی فنڈنگ اور سہولتکاری ہے۔دوست نما دشمن ملک بھی پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے لئیے پیش پیش ہیں ۔بھارت تو ہے ہی ازلی دشمن۔
دشمنوں کی مکاریوں اور سازشوں سے بچنے کی ضرورت ہے۔دشمن سوشل میڈیا وار کے ذریعے انتشار اور بگاڑ پیدا کرنے کے لئیے ہماری کمزوریوں کو جواز بنا کر پاکستانی قوم کو اپنے اداروں سے لڑا کر انتشار اور فساد پیدا کرنا چاہتا ہے اس پہ تمام سیاسی و جمہوری قوتوں کو ایک لائحہ عمل بنا کر اپنے سیکورٹی اداروں اور افواج پاکستان کے شانہ بشانہ رہنا ہو گا۔ آ ج ملک کا جو وجود ہے وہ افواج پاکستان کے شہداء کے مرہون منت ہے اس لئیے اپنے سیکورٹی اداروں کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے۔
قوم اور تمام سیاسی جماعتوں کو ملکی مفادات کو پیش نظر رکھتے ہوئے انتشار اور فساد سے بچنا ہو گا اور دشمن کی سازشوں کو سمجھنا ہو گا۔جتنی جلد ہم اپنی قوم اور اپنے ملک کو دشمن کی سازشوں سے بچانے میں کامیاب ہو گئے تو اتنی ہی جلدی ہم ترقی اور کامیابی کے راستے پہ چل سکیں گے۔
انتخابات میں شریک تمام جماعتوں اور ان کے فالوورز پہ بھاری۔ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اپنے ملک کے مفادات کو ترجیحی بنیادوں پر مقدم رکھیں۔

Web Desk

Comments are closed.