ایران کی خشک سالی — پاکستان کے لیے خطرناک الارم
عسکر انٹرنیشنل رپورٹ
ایران اس وقت اپنی تاریخ کی شدید ترین خشک سالی کا سامنا کر رہا ہے۔ تہران جیسے بڑے شہر میں پانی کے ذخائر خطرے کی حد کو چھو رہے ہیں، کئی دریا خشک ہو چکے ہیں، ڈیموں میں ذخیرہ نہ ہونے کے برابر رہ گیا ہے، اور لاکھوں شہری پانی کی قلت سے پریشان ہیں۔ یہ منظر صرف ایران تک محدود نہیں—بلکہ پاکستان کے لیے ایک سنگین انتباہ ہے۔
ماہرین کے مطابق ایران اور پاکستان دونوں کی آب و ہوا میں واضح مماثلت پائی جاتی ہے۔ بارشوں پر انحصار، تیزی سے بڑھتی آبادی، زیرِ زمین پانی کا غیر محتاط استعمال—یہ تمام عوامل دونوں ممالک میں ایک جیسے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ آج ایران میں جو بحران دکھائی دے رہا ہے، وہ چند برس بعد پاکستان کے بڑے شہروں—لاہور، کراچی، کوئٹہ اور ملتان—کا ممکنہ مستقبل بھی بن سکتا ہے۔
پاکستان کے لیے بڑھتے ہوئے خدشات
1. فی کس پانی کی دستیابی خطرناک حد تک کم ہو رہی ہے۔ ماہرین خبردار کر چکے ہیں کہ پاکستان اگلے چند سالوں میں پانی کی شدید قلت والے ممالک کی فہرست میں شامل ہو سکتا ہے۔
2. زرعی شعبے کے لیے شدید خطرہ۔ اگر بارشیں کم ہوئیں اور ڈیم خشک رہے تو گندم، چاول اور کپاس جیسی اہم فصلیں بری طرح متاثر ہوں گی، جس سے خوراک کا بحران جنم لے سکتا ہے۔
3. شہری علاقوں میں پینے کے پانی کی شدید کمی۔ زیرِ زمین پانی کی سطح پہلے ہی تیزی سے نیچے جا رہی ہے، اور بڑے شہروں کی مستقبل میں پانی کی ضروریات پوری کرنا مزید مشکل ہو جائے گا۔
4. مہنگائی اور بے روزگاری میں اضافہ۔ فصلوں کی کم پیداوار، پانی کے اخراجات میں اضافہ اور زرعی معیشت پر دباؤ براہِ راست معاشی عدم استحکام کو جنم دے گا۔
حکومت کو فوری کیا اقدامات کرنا ہوں گے؟
بارشی پانی کے ذخیرے کے لیے چھوٹے اور درمیانے درجے کے ڈیم تعمیر کیے جائیں۔
کسانوں کو ڈرِپ اریگیشن اور جدید آبپاشی کے طریقے اپنانے کی ترغیب دی جائے۔
شہروں میں پانی کے ضیاع پر سخت نگرانی اور مؤثر جرمانوں کا نظام متعارف کرایا جائے۔
پانی کے استعمال میں احتیاط کے لیے ملکی سطح پر آگاہی مہم چلائی جائے۔
پانی اب محض ایک قدرتی نعمت نہیں—بلکہ ایک ایسی ضمانت بن چکا ہے جس کے بغیر زندگی، معیشت، زراعت اور مستقبل کی ترقی سب کچھ رُک سکتے ہیں۔ ایران کی صورتحال ہمارے دروازے پر دستک ہے، اور وقت کا تقاضا ہے کہ پاکستان فوری اور سنجیدہ فیصلے کرے۔
Comments are closed.