آزادی کشمیر کی صبح قریب ہے، پاکستان ہر فورم پر کشمیریوں کا مقدمہ لڑتا رہے گا،انجینئر امیر مقام

2

 لاہور۔26اکتوبر  :وفاقی وزیر برائے امورِ کشمیر، گلگت بلتستان و سیفران انجینئر امیر مقام نے کہا ہے کہ 27 اکتوبر کا دن مقبوضہ جموں و کشمیر، پاکستان اور دنیا بھر میں یومِ سیاہ کے طور پر منایا جا ئے گا، یہ دن کشمیری بہنوں اور بھائیوں کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کے طور پر منایا جاتا ہے اور جب تک کشمیریوں کو ان کا حق خود ارادیت نہیں مل جاتا، یہ دن اسی جوش و جذبے کے ساتھ منایا جاتا رہے گا،کشمیر پر بھارت کا غاصبانہ قبضہ زیادہ دیر برقرار نہیں رہ سکتا، کشمیریوں کی جدوجہد آزادی ضرور کامیاب ہوگی۔وہ اتوار کو یہاں ایوان اقبال میں یومِ سیاہ کے حوالے سے منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ اس موقع پر آل پارٹیز حریت کانفرنس کے رہنما فیض احمد نقشبندی شبیر عثمانی اور دیگر نمائندگان بھی موجود تھے۔انجینئر امیر مقام نے کہا کہ 27 اکتوبر 1947 کو بھارت نے ناجائز طور پر اپنی افواج کشمیر میں اتار کر قبضہ جمایا۔ کشمیری عوام نے گزشتہ سات دہائیوں سے آزادی کے لیے بے مثال قربانیاں دی ہیں۔ اب تک 97 ہزار سے زائد کشمیری شہید ہو چکے ہیں، جن میں 8 ہزار 316 شہادتیں جیلوں اور جعلی مقابلوں میں ہوئیں۔ ایک لاکھ سے زائد مکانات تباہ کیے گئے، 22 ہزار خواتین بیوہ ہوئیں، 1 ہزار 916 بچے یتیم ہوئے جبکہ 11 ہزار 229 خواتین کو ظلم و زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔انہوں نے کہا کہ کشمیری رہنما یاسین ملک سمیت متعدد حریت قائدین قید و بند کی صعوبتیں برداشت کر رہے ہیں جبکہ مقبوضہ وادی کو نو لاکھ بھارتی فوج نے محاصرے میں لے رکھا ہے، جو اسے ایک بڑی جیل میں تبدیل کر چکی ہے۔امیر مقام نے عالمی برادری اور اقوامِ متحدہ سے اپیل کی کہ وہ اپنی قراردادوں پر عمل درآمد کو یقینی بنائے تاکہ کشمیری عوام کو انصاف اور آزادی مل سکے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کا غاصبانہ قبضہ زیادہ دیر برقرار نہیں رہ سکتا، ظلم کی رات اب ختم ہونے کو ہے اور حق و انصاف کی صبح ضرور طلوع ہوگی۔وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے جرات مندانہ انداز میں عالمی سطح پر کشمیر کا مقدمہ لڑا ہے۔ پاکستان کی بہادر افواج نے فیلڈ مارشل عاصم منیر کی قیادت میں دشمن کے غرور کو خاک میں ملا دیا۔معرکہ حق کے بعد بھارت کو پیغام دیا گیا کہ کشمیر کا مسئلہ ہماری خارجہ پالیسی کا مرکزی نکتہ ہے۔انہوں نے کہا کہ پیر کی صبح 10 بجے ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی جائے گی جبکہ اسلام آباد، مظفرآباد اور دیگر شہروں میں یکجہتی واکس اور ریلیوں کا انعقاد کیا جائے گا۔ یہ کسی ایک جماعت کا نہیں بلکہ پورے پاکستان کا مسئلہ ہے، جس پر پوری قوم متحد ہے۔امیر مقام نے کہا کہ حکومت پاکستان کی وزارتِ امورِ کشمیر کی زیر نگرانی سیمینارز، تقریبات، بینرز اور فلیکسز کے ذریعے دنیا کو کشمیر میں بھارتی مظالم سے آگاہ کیا جا رہا ہے۔انہوں نے بتایا کہ مختلف ممالک کے سفیروں اور سفارتی نمائندوں کو بھی اس موقع پر بریفنگ دی جائے گی تاکہ عالمی برادری مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کے لیے موثر کردار ادا کرے۔آزاد کشمیر کے سیاسی حالات پر گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ آزاد کشمیر کی حکومت میں تبدیلی ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) آزاد کشمیر میں اپوزیشن بینچوں پر بیٹھنے کا فیصلہ کر چکی ہے اور پیپلز پارٹی کے حکومت بنانے کے حق کو تسلیم کرتی ہے۔وفاقی وزیر نے کہا کہ آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کی ترقی کے لیے وفاقی حکومت ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی تاکہ ان علاقوں کے عوام بھی قومی ترقی کے ثمرات سے مستفید ہو سکیں۔خیبرپختونخوا کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں انجینئر امیر مقام نے کہا کہ وزیراعلیٰ کے پی کے کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ان کی تقریر میں کے پی کے عوام کے مسائل کا ذکر تک نہیں تھا، جو افسوسناک ہے۔ کے پی کے پاکستان کا حصہ ہے، اسے وفاقی نظام سے الگ کر کے پیش کرنا ملک کے اتحاد کے لیے نقصان دہ ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر پاک فوج ہٹ جائے تو ملک کی سلامتی اور اتحاد دو دن بھی برقرار نہیں رہ سکتا۔امیر مقام نے مزید کہا کہ امورِ کشمیر سے متعلق زمینوں اور املاک کے تحفظ کے لیے بھی جامع اقدامات کیے جا رہے ہیں تاکہ کسی بیرونی مداخلت یا غیر قانونی قبضے کو روکا جا سکے۔آخر میں انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی ان کی جدوجہد آزادی جلد اپنی منزل کو پہنچے گی، پاکستان ہر فورم پر کشمیری عوام کا مقدمہ لڑتا رہے گا۔ اس موقع پر آل پارٹیز حریت کانفرنس کے رہنما فیض احمد نقشبندی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 27 اکتوبر وہ دن ہے جب بھارت نے سرینگر میں اپنی فوجیں اتار کر قبضہ کیا، ہم آج بھی اس قبضے کو مسترد کرتے ہیں۔انہوں نے حکومتِ پاکستان، وزیراعظم محمد شہباز شریف اور افواجِ پاکستان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ کشمیری عوام کا مقدمہ عالمی سطح پر اجاگر کیا ہے

Web Desk

Comments are closed.