پولیس ملازمین کے ٹک ٹاک استعمال پر مکمل پابندی عائد

1

(لائبہ قریشی ویڈیو اسکینڈل پر محکمہ پولیس کا سخت ایکشن)

اسلام آباد ( سردار جنید ظفر) ٹک ٹاکر پولیس کانسٹیبل لائبہ قریشی کے ویڈیو اسکینڈل نے آزادکشمیر پولیس کے محکمے کو ہلا کر رکھ دیا ہے، جس کے بعد سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس مظفرآباد نے پولیس افسران اور اہلکاروں پر ٹک ٹاک سمیت سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کے استعمال پر مکمل پابندی عائد کر دی ہے۔ یہ فیصلہ پولیس اہلکاروں کے کردار اور محکمے کی ساکھ پر اٹھتے سوالات کے بعد کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق، مظفرآباد کی ایک خاتون پولیس کانسٹیبل نے تھانہ سٹی مظفرآباد میں تحریری درخواست دی کہ دورانِ ٹریننگ اس کی ایک وڈیو اس کی ساتھی لیڈی کانسٹیبل نے اس کی مرضی کے بغیر بنائی اور بعد ازاں اسے ٹک ٹاک اور اسنیپ چیٹ جیسے پلیٹ فارمز پر شیئر کیا گیا۔ اس وڈیو پر نازیبا تبصرے (Comments) بھی کیے گئے جس سے اس کی عزتِ نفس کو شدید ٹھیس پہنچی۔

متاثرہ اہلکار کے مطابق اس معاملے نے اسے ذہنی اذیت سے دوچار کیا اور محکمے کی اخلاقی حدود پامال ہوئیں۔ متاثرہ کانسٹیبل نے قانون کے مطابق کارروائی کی درخواست کی، تاہم پولیس نے سائبر کرائم یا پاکستان الیکٹرانک کرائم ایکٹ (PECA) کے تحت کوئی قانونی کارروائی عمل میں نہ لاتے ہوئے صرف محکمانہ سطح پر ضابطہ اخلاق کی پابندی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔

جاری کردہ نوٹیفکیشن میں واضح کیا گیا ہے کہ آئندہ سے کوئی پولیس ملازم ٹک ٹاک، اسنیپ چیٹ، انسٹاگرام یا کسی بھی سوشل میڈیا ایپ پر ویڈیوز، تصاویر یا کوئی ذاتی مواد اپلوڈ نہیں کرے گا۔ خلاف ورزی کی صورت میں سخت محکمانہ کارروائی کی جائے گی۔

یاد رہے کہ یہ پابندی 19 ستمبر 2024 سے مؤثر تصور کی گئی ہے، اور یہ پولیس کی داخلی اخلاقی ضوابط کی روشنی میں نافذ کی گئی ہے۔ اس فیصلے کا مقصد پولیس فورس کے نظم و ضبط اور عوامی اعتماد کو برقرار رکھنا ہے۔

ادھر عوامی حلقوں نے پولیس محکمے کی جانب سے سوشل میڈیا پر پابندی کے فیصلے کو درست قرار دیا ہے تاہم یہ سوال اپنی جگہ باقی ہے کہ اگر کسی اہلکار نے واقعی سائبر قوانین کی خلاف ورزی کی تھی تو اس کے خلاف مقدمہ کیوں نہ درج کیا گیا؟ کیا محض سوشل میڈیا پر پابندی لگا دینا مسئلے کا حل ہے؟ بعض حلقوں میں یہ چہ مگوئیاں بھی کی جارہی ہیں کہ یہ ٹک ٹاکر لیڈی کانسٹیبل ایک سینئر پولیس اہلکار کی منظور نظر ہے جس کی وجہ سے اس کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ دارالحکومت مظفرآباد میں وزیراعظم سیکریٹریٹ جنسی سکیندڈل کے بعد یہ دوسرا سکینڈل ہے جس نے حکومتی شخصیات کی اخلاق باختہ حرکتوں کا پردہ چاک کیا ہے۔
یہ واقعہ پولیس ادارے کے اندر موجود حساس نوعیت کے مسائل کو بے نقاب کرتا ہے۔ اگر محکمے کے اندر اعتماد کی فضا قائم نہ کی گئی اور قوانین پر یکساں عملدرآمد نہ کیا گیا، تو ایسے اسکینڈلز ادارے کی ساکھ کو مزید مجروح کرتے رہیں گے

Web Desk

Comments are closed.