دادو، 27 ستمبر 2025:
دادو کے ڈپٹی کمشنر آفس میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا، جس کی صدارت وزیراعلیٰ سندھ کے معاونِ خصوصی برائے پبلک ہیلتھ انجینئرنگ اور رورل ڈیولپمنٹ، سلیم بلوچ نے کی۔ اجلاس میں پبلک ہیلتھ کے سیکریٹری سہیل قریشی اور پیپلز پارٹی دادو کے ضلعی صدر ایم پی اے پیر مجیب الحق بھی موجود تھے۔ اجلاس میں ضلعی انتظامیہ اور پبلک ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کے افسران کے ساتھ دادو میں جاری ترقیاتی منصوبوں کا جائزہ لیا گیا۔
اجلاس کے دوران، معاونِ خصوصی نے چیف انجینئر پبلک ہیلتھ سے سخت باز پرس کی اور دادو میں کئی آر او اور فلٹریشن پلانٹس کے غیر فعال ہونے کی شکایات پر سخت تشویش ظاہر کی۔ سلیم بلوچ نے ہدایت دی کہ تین ماہ کے اندر تمام فلٹریشن پلانٹس کو فعال کیا جائے اور رپورٹ میں بند ظاہر کیے گئے 12 آر او پلانٹس کو بھی چلایا جائے، بصورتِ دیگر کارروائی کی جائے گی۔
بعد ازاں، سلیم بلوچ، سیکریٹری پبلک ہیلتھ اور پیپلز پارٹی کے ضلعی صدر نے 80 کروڑ روپے کی لاگت سے تیار ہونے والے فلٹریشن پلانٹ کا دورہ کیا، جہاں مشینری کی کمی پر چیف انجینئر شمس الدین شیخ پر سخت برہمی کا اظہار کیا گیا۔
گاؤں دڑو شیخ کے رہائشی نصیر شیخ، زاہد حسین اور ضمیر علی نے شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ ان کے گاؤں کا فلٹریشن پلانٹ کئی سالوں سے بند پڑا ہے، جس کی وجہ سے سینکڑوں دیہاتی صاف پانی سے محروم ہیں۔ دیہاتیوں کا کہنا تھا کہ سرکاری رپورٹس میں فلٹر پلانٹ مکمل دکھایا گیا ہے لیکن عملی طور پر کوئی کام نہیں ہوا۔ انہوں نے بتایا کہ گاؤں کا زیرِ زمین پانی زہریلا ہے، مگر پبلک ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کا عملہ محض کرپشن کے بہانے تلاش کر رہا ہے۔
دڑو شیخ دادو کے بڑے اور قدیم گاؤں میں سے ایک ہے، جہاں 10 ہزار سے زائد افراد آباد ہیں اور آس پاس مزید 20 دیہات موجود ہیں۔ دیہاتیوں نے کہا کہ پلانٹ دو سال سے بند ہے۔
دیہاتیوں کے احتجاج کے بعد، صوبائی مشیر نے نوٹس لیتے ہوئے چیف انجینئر شمس الدین شیخ اور دادو پبلک ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ کے افسران سے 24 گھنٹوں میں تفصیلی رپورٹ طلب کر لی۔
Comments are closed.