“یہ پُرسوز موقع ہمیں بھارتی غیر قانونی زیرِ قبضہ جموں و کشمیر (IIOJK) سے متعلق اگست 2019 میں کیے گئے بھارت کے غیر قانونی اقدامات کے سنگین نتائج کی یاد دلاتا ہے۔”

1

تحریر: شایان اقبال (پی آئی ڈی ، پشاور)
یہ پُرسوز دن ہمیں اگست 2019 میں بھارت کی غیر قانونی کارروائیوں کے سنگین نتائج کی یاد دلاتا ہے جو اُس نے مقبوضہ جموں و کشمیر، جسے اب بھارتی غیر قانونی زیرِ قبضہ جموں و کشمیر (IIOJK) کہا جاتا ہے، کے حوالے سے انجام دیں۔ 5 اگست 2019 کو بھارتی حکومت نے یکطرفہ طور پر آئینِ ہند کے آرٹیکل 370 اور 35-A کو منسوخ کر کے جموں و کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کر دی۔ یہ اقدام بین الاقوامی قوانین، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور کشمیری عوام و عالمی برادری سے کیے گئے بھارتی وعدوں کی صریح خلاف ورزی تھا۔
اس غیر قانونی اقدام کے بعد سے مقبوضہ کشمیر کو بے مثال ظلم و جبر کا سامنا ہے۔ کشمیری عوام کو جدید تاریخ کے طویل ترین فوجی محاصرے میں قید رکھا گیا ہے۔ ذرائع مواصلات کی بندش، بلاوجہ گرفتاریوں، میڈیا پر پابندیوں اور ہر قسم کے اختلاف رائے کو دبانے کی پالیسیاں معمول بن چکی ہیں۔ عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھارت کے ان اقدامات پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں اضافے کو خطرناک قرار دیا ہے۔
بھارت نے نہ صرف کشمیریوں سے ان کی خودمختاری چھینی بلکہ آبادیاتی تناسب کو تبدیل کرنے کی سازش بھی کی، جس کے تحت نئے ڈومیسائل قوانین متعارف کروائے گئے تاکہ غیر کشمیریوں کو علاقے میں آباد کیا جا سکے۔ یہ اقدامات کشمیری مسلمانوں کی شناخت، ثقافت اور سیاسی حیثیت کو کمزور کرنے کی دانستہ کوشش ہیں۔
پاکستان نے ان بھارتی اقدامات کو ہر سطح پر مسترد کیا ہے اور کشمیری عوام کے حق خودارادیت کی حمایت جاری رکھی ہے۔ حکومت پاکستان بارہا عالمی برادری سے مطالبہ کرتی رہی ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کا نوٹس لے اور بھارت کو اس کے غیر قانونی اور جابرانہ اقدامات پر جواب دہ بنائے۔
تمام تر جبر کے باوجود کشمیریوں کا عزم کمزور نہیں ہوا۔ ان کی مزاحمت اور قربانیاں آزادی کی جدوجہد کا روشن باب ہیں۔ 5 اگست صرف ایک تاریخ نہیں بلکہ ایک عہد شکنی کی علامت ہے اور اس جدوجہد کا تسلسل ہے جو حقِ خودارادیت کے حصول کے لیے جاری ہے۔
دنیا اس وقت ضمیر اور خاموشی کے دوراہے پر کھڑی ہے۔ لازم ہے کہ عالمی برادری صرف بیانات تک محدود نہ رہے بلکہ عملی اقدامات کرے۔ کشمیری عوام کو امن، انصاف اور اپنے مستقبل کا فیصلہ خود کرنے کا حق ملنا چاہیے، جو اقوام متحدہ کی قراردادوں اور ان کے اپنے جائز مطالبات کے عین مطابق ہے۔
اگست 2019 کے اقدامات نے کشمیری بحران کو مزید گہرا ضرور کیا ہے، لیکن اس نے دنیا کی توجہ بھی اس دیرینہ مسئلے کی جانب مبذول کرائی ہے۔ اب وقت ہے کہ عالمی برادری قانون، انصاف اور انسانی حقوق کے تقاضوں پر عمل کرتے ہوئے کشمیری عوام کا ساتھ دے۔

Web Desk

Comments are closed.