کوئٹہ (نمائندہ خصوصی) وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی زیر صدارت افغان مہاجرین کے انخلاء اور قلعہ عبداللہ کے امن و امان کی صورتحال پر اعلیٰ سطح اجلاس منعقد ہوا، جس میں چیف سیکرٹری بلوچستان شکیل قادر خان، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ حمزہ شفقات، آئی جی پولیس محمد طاہر، ڈی جی لیویز عبدالغفار مگسی، کمشنر کوئٹہ ڈویژن شاہ زیب کاکڑ، پرنسپل سیکرٹری بابر خان اور دیگر اعلیٰ حکام شریک ہوئے جبکہ ژوب ڈویژن اور ضلع قلعہ عبداللہ و چمن کے ضلعی افسران نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔
ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ نے اجلاس کو افغان مہاجرین کے انخلاء کے عمل اور سکیورٹی اقدامات پر تفصیلی بریفنگ دی۔ محکمہ داخلہ کے مطابق وفاقی پالیسی کے تحت انخلاء کے عمل پر صوبہ بھرپور عملدرآمد کر رہا ہے اور اس ضمن میں اقوام متحدہ کے ادارہ برائے افغان مہاجرین کے ساتھ مسلسل رابطہ قائم ہے۔
وزیر اعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے ہدایت کی کہ انخلاء کے دوران خواتین، بچوں اور بزرگوں کا خصوصی خیال رکھا جائے اور کسی بھی مرحلے پر تحقیر آمیز رویہ ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ تضحیک آمیز رویے کی شکایات پر متعلقہ اہلکاروں کے خلاف فوری کارروائی ہوگی۔ خواتین کی معاونت کے لیے عارضی بنیادوں پر فیمیل سیکورٹی اہلکار بھرتی کرنے کی بھی ہدایت دی گئی۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ تمام افراد کی عزتِ نفس کا خیال رکھنا حکومت کی اولین ذمہ داری ہے۔ انہوں نے انخلاء کے دوران مکمل تعاون اور معاونت فراہم کرنے کی ہدایت بھی کی۔
اجلاس میں قلعہ عبداللہ میں امن و امان کے قیام پر تفصیلی غور کیا گیا۔ وزیر اعلیٰ نے واضح حکم دیا کہ جرائم پیشہ عناصر کا خاتمہ ہر صورت یقینی بنایا جائے اور لیویز و پولیس کے دائرہ اختیار کی تقسیم کو بالائے طاق رکھتے ہوئے بلاامتیاز کارروائی کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ جرائم پیشہ عناصر کو کسی قسم کی رعایت نہیں دی جائے گی اور صوبائی حکومت امن کی بحالی کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے گی۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان نے قلعہ عبداللہ کے ڈویژنل اور ضلعی افسران کو بحالی امن کا خصوصی ٹاسک سونپ دیا اور ہدایت کی کہ روزانہ کی بنیاد پر اقدامات کی رپورٹ وزیر اعلیٰ سیکرٹریٹ کو پیش کی جائے۔
Comments are closed.