انسانی حقوق کا عالمی دن

4

کوٹلی (پ ر): کل جماعتی حریت کانفرنس کے زیر اہتمام سیکریٹری جنرل ایڈوکیٹ پرویز احمد شاہ کی قیادت میں پریس کانفرنس منعقد ہوئی جس میں سوشل ایکٹویسٹ ملک رضوان اور ایڈوکیٹ محمود قریشی سمیت دیگر حریت رہنما راجہ خادم حسین شاہین، اعجاز رحمانی، زاہد صفی، زاہد اشرف اور شیخ عبدالماجد نے شرکت کی۔
10 دسمبر، انسانی حقوق کے عالمی دن کی مناسبت ہم سر زمینِ کوٹلی میں ایک مقدس عہد کے ساتھ آئے ہوئے ہیں وہ عہد جو ہمیں مقبوضہ جموں و کشمیر کے مظلوم اور محصور عوام سے جوڑتا ہے۔ کشمیر جو کبھی حسن و خوبصورتی کی وادی کہلاتا تھا آج دنیا کے طویل ترین عسکری محاصرے میں سسک رہی ہے۔ دس لاکھ بھارتی فوجیوں کے نرغے میں گھرا مقبوضہ کشمیر کا ہر گھر، ہر گلی، ہر بستی ایک زندان میں بدل چکی ہے۔ روزانہ کے چھاپے، بستیوں کا گھیراؤ، فرضی جھڑپوں میں نوجوانوں کی شہادتیں اور بے جرم انسانوں کی اسیری یہ سب ایک ایسے سانحے کی داستان ہے جو انسانی تاریخ میں کالی سیاہی سے لکھا جارہا ہے۔
اس وقت پانچ ہزار سے زائد کشمیری بلا جرم و خطا بھارتی جیلوں میں قید ہیں۔ ماورائے عدالت قتل، جبری گمشدگیاں، تشدد، خواتین کی عصمت دری اور بچوں کی آنکھوں کو پیلٹ گنز سے چھین لینا یہ سب وہ زخم ہیں جو وادی کے دل میں ناسور بن چکے ہیں۔ ہزاروں خاندان اپنے پیاروں کی تلاش میں برسوں سے در بدر ہیں مگر انصاف کا دروازہ اُن پر بند ہے۔ اظہارِ رائے کی آزادی سلب ہوچکی ہے، کب کشائی جرم بن چکی یے، حق کی آواز قید کردی گئی ہے۔ کشمیر میں زندگی سسکتی ہے مگر انسانیت خاموش ہے۔
5 اگست 2019 کے بھارت کے ظالمانہ، غیر قانونی اور سامراجی فیصلے نے زخموں پر نمک کا کام کیا۔ ریاست کی خصوصی حیثیت کا خاتمہ، آبادیاتی انجینئرنگ، زمینوں اور وسائل پر قبضہ، یہ سب کشمیریوں کی شناخت، ثقافت اور وجود پر حملہ ہیں۔ یہ اقدام نہ صرف اقوامِ متحدہ کی قراردادوں اور عالمی قوانین کے منافی ہے بلکہ خود بھارت کے آئین کی بھی کھلی توہین ہے۔ آج ہندوستان فریب، فالس فلیگ آپریشنز اور پروپیگنڈے کے سہارے کشمیریوں کے حوصلے توڑنے کی کوشش میں ہے۔ ڈاکٹرز، طلباء، محنت کش کوئی محفوظ نہیں۔ کشمیر کی معیشت کو سوچے سمجھے منصوبے کے تحت تباہ کیا جارہا ہے تاکہ کشمیریوں کو مجبور و بے بس کیا جاسکے۔
ہم عالمی برادری، اقوام متحدہ، او آئی سی، انسانی حقوق کی تنظیموں اور عالمی میڈیا سے درخواست نہیں بلکہ انسانی ضمیر کے نام پکار کرتے ہیں: کشمیر کو تنہا نہ چھوڑیں۔
پیلٹ گنز کے زخموں کو دیکھیں، جبری گمشدگیوں کی چیخوں کو سنیں، ان ماؤں کے آنسوؤں کو محسوس کریں جن کے لختِ جگر برسوں سے لٹے اور کٹے ہیں۔
ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ انٹرنیشنل میڈیا، انسانی حقوق کی تنظیموں کو کشمیر تک رسائی دی جائے، سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائے اور مسئلہ کشمیر کا حل اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق فراہم کیا جائے کیونکہ یہ تنازعہ صرف سرحدوں کا نہیں، انسانیت کا مقدمہ ہے۔
کشمیری 78 برسوں سے ظلم کی تپش میں جل رہے ہیں مگر اُن کا حوصلہ آج بھی پہاڑوں کی طرح مضبوط ہیں۔ آزادی کی تڑپ آج بھی زندہ ہے اور یہ جدوجہد کبھی ماند نہیں پڑ سکتی۔ ہم کوٹلی پریس کے ذریعے دنیا سے کہتے ہیں: کشمیر کی چیخیں سننے کی مہلت ختم ہورہی ہے۔ انسانیت کا امتحان ہے اور خاموشی جرم ہے۔
*10 دسمبر کو انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر آبشار چوک سے شہید چوک تک* ایک ریلی نکالی جائے گی۔ یہ صرف ایک مارچ نہیں، یہ مظلوم انسانیت کا قافلہ ہے، محکوموں کی فریاد ہے اور ظالم کے خلاف اجتماعی گواہی ہے۔ ہم ضلع کوٹلی کی عوام، تنظیموں، نوجوانوں، تاجروں، اساتذہ، مذہبی و سماجی رہنماؤں سے اپیل کرتے ہیں کہ اس کاروان احتجاج میں شامل ہوں اور ثابت کریں کہ مقبوضہ کشمیر کی عوام تنہا نہیں ہیں۔

کشمیر کی آزادی تک جدوجہد جاری رہے گی۔

Web Desk

Comments are closed.