بھارت کی جانب سے پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنا پاکستان میں انسانی بحران کو جنم دے سکتا ہے، نائب وزیراعظم اسحاق ڈارکی غیر ملکی سفیروں کو بھارتی آبی جارحیت کے بارے میں بریفنگ

5

اسلام آباد۔19دسمبر  :نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کرنا عالمی قوانین کی صریحاً خلاف ورزی ہے ،یہ اقدام پاکستان کی سلامتی، معیشت، عوام کی زندگیوں اور جنوبی ایشیا کے امن و استحکام کےلئے سنگین خطرہ ہے، سندھ طاس معاہدے کو غیر قانونی اور یکطرفہ طور پر معطل کرنا اور پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنا پاکستان میں انسانی بحران کو جنم دے سکتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو یہاں غیر ملکی سفیروں کو بھارتی آبی جارحیت کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔ نائب وزیراعظم نے سفارتی کور کے ارکان سے خطاب میں رواں برس دو مواقع پر دریائے چناب میں پانی کے غیر معمولی اور اچانک اتار چڑھاﺅ اور یکطرفہ اخراج پر شدید تشویش کا اظہار کیا جو30 اپریل سے 21 مئی اور 7 سے 15 دسمبر کے دوران کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے پانی میں تغیربراہِ راست ہمارے شہریوں کی جانوں، روزگار، خوراک اور معاشی سلامتی کےلئے خطرہ ہے، بھارت کا یہ غیر قانونی اور غیر ذمہ دارانہ طرزِ عمل پاکستان میں انسانی بحران کو جنم دے سکتا ہے۔ محمد اسحاق ڈار نے سفارتی کور کو اس بات سے بھی آگاہ کیا کہ بھارت نے معاہدے کے تحت ضروری پیشگی اطلاعات، ہائیڈرولوجیکل ڈیٹا اور مشترکہ نگرانی کی فراہمی بھی روک دی ہے جس کے باعث پاکستان سیلاب اور خشک سالی کے خطرات سے دوچار ہوگیا ہے۔ انہوں نے بھارت کی جانب سے بین الاقوامی قانون بالخصوص ویانا کنونشن آن دی لا آف ٹریٹیز کے آرٹیکل 26 کی صریح خلاف ورزی کرتے ہوئے معاہدے کی یکطرفہ معطلی کو اجاگر کیا اور کہا کہ بھارت کی سنگین خلاف ورزیاں سندھ طاس معاہدے کی روح پر ضرب لگا رہی ہیں جو علاقائی استحکام اور بین الاقوامی قانون کی حرمت کےلئے سنگین نتائج کی حامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے معاہدے کے مطابق کسی پیشگی اطلاع یا ڈیٹا شیئرنگ کے بغیر پانی چھوڑا، بھارت کی جانب سے پانی میں ردوبدل پر ہمارے انڈس واٹر کمشنر نے اپنے بھارتی ہم منصب کو خط لکھ کر وضاحت طلب کی ہے اور معاہدے کے تحت یکطرفہ اقدامات سے باز رہنے کا مطالبہ کیا ہے۔ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کا اہم ذریعہ ہے، بھارت کا معاہدہ بحال نہ کرنے اور پانی کا رخ موڑنے کا اعلان تشویشناک ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ بھارتی اقدامات پاکستان کو سیلاب اور خشک سالی کے خطرات سے دوچار کر رہے ہیں اور یہ ملک میں انسانی بحران کا باعث بن سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کشن گنگا اور رٹلے ڈیم جیسے منصوبوں کے ذریعے پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی کوشش کررہا ہے۔ نائب وزیراعظم نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ سندھ طاس معاہدے کی مکمل بحالی اور اس پر عملدرآمد کےلئے فوری اور مو?ثر کردار ادا کرے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان تنازعات کے پرامن حل کا خواہاں ہے لیکن وہ اپنے آبی حقوق پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا، بھارت کی طرف سے پانی روکنا یا اس کا رخ موڑنا جنگی اقدام تصور کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے اس سال اپریل میں سندھ طاس معاہدہ یکطرفہ طور پر معطل کیا جو ویانا کنونشن کے آرٹیکل 26 کی خلاف ورزی ہے۔ دریائے چناب کے بہاﺅ میں رواں سال دو مرتبہ غیر معمولی تبدیلیاں ریکارڈ کی گئی ہیں، 30 اپریل تا 21 مئی اور 7 تا 15 دسمبر کے دوران جب بھارت نے بغیر پیشگی اطلاع کے پانی چھوڑا اور معاہدے کے تحت ضروری ڈیٹا فراہم نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے انڈس واٹر کمشنر کے ذریعے باضابطہ سفارتی اور قانونی کارروائی کی ہے۔ بھارت کے حالیہ اقدامات پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی واضح مثال ہیں، اس سے پاکستان کی غذائی سلامتی کو بھی خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کو چاہئے کہ وہ معاہدے کی ذمہ داریاں پوری کرے اور اس کو کمزور کرنے کی کوششیں بند کرے۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ بھارتی اقدامات سے پاکستان کی سلامتی، معیشت اور عوام کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہیں۔ بھارت نے ہائیڈرولوجیکل ڈیٹا اور مشترکہ نگرانی کا عمل روک رکھا ہے جس کے باعث پاکستان سیلاب اور خشک سالی کے خطرات سے دوچار ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سال جون اور اگست میں ثالثی عدالت نے سندھ طاس معاہدے کی حیثیت برقرار رکھی جو نافذ العمل اور فریقین پر اس کی پاسداری لازم ہے۔ اقوام متحدہ کے خصوصی طریقہ کار نے بھی بھارتی اقدامات پر تشویش ظاہر کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے یہ معاملہ بارہا اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اٹھایا ہے اور وہ اپنے آبی حقوق پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کرے گا۔ عالمی برادری سندھ طاس معاہدے کی مکمل بحالی کے لئے فوری کردار ادا کرے۔ محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ بھارت کی جانب سے عدالتِ ثالثی اور نیوٹرل ایکسپرٹ کی کارروائیوں میں شرکت سے انکار معاہدے کے تنازعات کے حل کے طریقہ کار کو سبوتاڑ کرنے کے مترادف ہے اور ایسی خلاف ورزیوں کو بلا روک ٹوک جاری رہنے دینا ایک خطرناک مثال قائم کرے گا۔ نائب وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی نے واضح کیا ہے کہ معاہدے کے تحت پاکستان کو ملنے والے پانی کے بہاﺅ کو روکنے یا موڑنے کی کسی بھی کوشش کو ”اعلانِ جنگ“ سمجھا جائے گا۔ انہوں نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ بھارت کی جانب سے دو طرفہ معاہدے کی مسلسل خلاف ورزیوں کا نوٹس لے اور بھارت کو بین الاقوامی قانون اور قائم شدہ اصولوں کے مطابق ذمہ دارانہ رویہ اختیار کرنے کا مشورہ دے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی قیادت کی جانب سے آنے والے جارحانہ بیانات پاکستان کو نقصان پہنچانے کے لئے پانی کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کے عزائم کی عکاسی کرتے ہیں جن سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور جنرل اسمبلی کے صدر کو بھی آگاہ کیا جاچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ تنازعات کے پرامن حل کے لئے پرعزم ہے لیکن وہ اپنے عوام کے وجودی آبی حقوق پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔

Web Desk

Comments are closed.