وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی نے گرلز کیڈٹ کالج مردان میں یومِ والدین کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی حکومت کے صوبے کے ساتھ روا رکھے گئے مالی و آئینی سلوک پر کھل کر تنقید کی اور کہا کہ وفاق نے خیبر پختونخوا کے وسائل پر عملی طور پر قبضہ جما رکھا ہے، جس کے باعث صوبہ محدود وسائل میں لامحدود مسائل حل کرنے پر مجبور ہے۔
وزیر اعلیٰ نے نصابی و غیر نصابی مقابلوں میں نمایاں کارکردگی دکھانے والی کیڈٹس میں میڈلز اور ٹرافیاں تقسیم کیں اور اعلان کیا کہ ضلع خیبر میں نئے گرلز کیڈٹ کالج کے قیام کے ساتھ ساتھ مردان میں زیر تعمیر عمارت کی تکمیل کے لیے بھی فنڈز فراہم کیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ گرلز کیڈٹ کالج مردان میں پورے پاکستان سے طالبات زیر تعلیم ہیں جو صوبے کے تعلیمی معیار کا واضح ثبوت ہے۔
سہیل آفریدی نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے مجموعی طور پر 4500 ارب روپے وفاق کے ذمے واجب الادا ہیں، مگر مسلسل عدم ادائیگی کے باعث ترقیاتی منصوبوں کی لاگت میں اضافہ ہو رہا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اگر صوبے کو اس کے بقایاجات ادا کر دیے جائیں تو عوام پر سرمایہ کاری میں کئی گنا اضافہ ممکن ہے۔
وزیر اعلیٰ نے سابق فاٹا کے انضمام کو ادھورا قرار دیتے ہوئے کہا کہ انتظامی انضمام تو کر دیا گیا مگر مالی انضمام آج تک نہیں ہو سکا، جو ایک سنگین ناانصافی ہے۔ انہوں نے اساتذہ پر زور دیا کہ وہ طلبہ کو صوبے کے مالی اور آئینی حقوق سے آگاہ کریں تاکہ آنے والی نسلیں اپنے حقوق کے لیے شعور رکھ سکیں۔
انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا ملک کو سستی بجلی فراہم کر رہا ہے، مگر آئی پی پیز کے ساتھ وفاقی معاہدوں کے باعث عوام کو مہنگی بجلی خریدنے پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ وزیر اعلیٰ کے مطابق سیاسی استحکام کے بغیر معاشی استحکام ممکن نہیں، اور 30 لاکھ افراد کا ملک چھوڑ جانا فیصلہ سازوں کے لیے لمحۂ فکریہ ہے۔
سہیل آفریدی نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ صوبے کے حقوق کے حصول کی جدوجہد سیاسی جدوجہد کے ساتھ پوری قوت سے جاری رہے گی اور وفاقی سطح پر ہونے والی ناانصافیوں کو کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔
Comments are closed.