توشہ خانہ کیس کو بلاجواز سیاسی رنگ دینے کی کوشش کی گئی۔ طلال چوہدری

2

فیصل آباد۔ 20 دسمبر :وزیر مملکت برائے امور داخلہ سینیٹر طلال چوہدری نے کہا ہے کہ توشہ خانہ کیس ایک سادہ، واضح اور شواہد پر مبنی معاملہ تھا جسے بلاجواز سیاسی رنگ دینے کی کوشش کی گئی حالانکہ قانون میں مقبولیت یا سیاستدان ہونا بے گناہی کی دلیل نہیں ہوتا بلکہ قانون سب کے لیے برابر ہے۔ لائیو سٹاک ڈیپارٹمنٹ کی تقریب کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فیس بک، سوشل میڈیا اور عدالتی ریکارڈ خود گواہ ہیں کہ قیمتی تحائف، جن میں کروڑوں مالیت کے ہار شامل تھے، توشہ خانہ میں جمع کروانے کے بجائے ذاتی استعمال میں رکھے گئے، ان کی کم قیمت ظاہر کی گئی اور ریاستی عہدے کا فائدہ اٹھایا گیا۔ یہ عمل نہ صرف قانون شکنی ہے بلکہ پاکستان کی عالمی ساکھ کے لیے بھی نقصان دہ ثابت ہوا۔ انہوں نے کہا کہ دوست ممالک کی جانب سے دیے گئے تحائف قومی امانت ہوتے ہیں۔ ان کا غلط استعمال پاکستان کے لیے باعثِ شرمندگی بنا، جس کے اثرات آج بھی بیرونِ ملک سفارتی سطح پر محسوس کیے جاتے ہیں۔ تاہم موجودہ حکومت نے اس نظام کو مکمل طور پر شفاف بنا دیا ہے۔ اب کوئی بھی سرکاری تحفہ عوامی طور پر ڈسپلے کیا جاتا ہے، اس کی نیلامی کیمروں کے سامنے ہوتی ہے اور حاصل ہونے والی رقم فلاحی کاموں، تعلیم اور صحت پر خرچ کی جاتی ہے۔ اب کوئی حکمران یا افسر ذاتی طور پر تحائف اپنے پاس نہیں رکھ سکتا۔ طلال چوہدری نے کہا کہ کسی مقدمے کو سیاسی قرار دینے سے جرم ختم نہیں ہو جاتا۔ اگر تحفہ وصول کیا گیا، جمع نہیں کروایا گیا اور اس کی غلط ویلیوایشن کی گئی تو یہ واضح جرم ہے۔ قانون یہ تقاضا کرتا ہے کہ سیاستدان عام شہری سے زیادہ جواب دہ ہو۔ انہوں نے بچوں کے ویزا اور نادرا کارڈ سے متعلق وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ وزارتِ داخلہ کے ریکارڈ کے مطابق آج تک کسی قسم کی ویزا یا نائیکوپ کی درخواست جمع ہی نہیں کروائی گئی۔ اگر درخواست دی جائے تو چند گھنٹوں میں ویزا جاری کیا جا سکتا ہے۔ ہمدردی کارڈ کھیلنے کے بجائے قانونی طریقہ اختیار کیا جائے۔ انہوں نے جیل سہولیات سے متعلق پھیلائی گئی غلط فہمیوں کو بھی مسترد کرتے ہوئے کہا کہ زیر حراست شخص کو قانون کے مطابق تمام سہولتیں حاصل ہیں، جن میں طبی سہولیات، ذاتی اسٹاف اور ملاقاتوں کی اجازت شامل ہے۔ اس کے باوجود بے جا پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے۔ وزیر مملکت نے کہا کہ ماضی میں نظامِ عدل میں سہولت کاری رہی، مگر اب ایسا نہیں ہے۔ اب فیصلے شواہد اور قانون کی بنیاد پر ہو رہے ہیں اور جو بھی قانون شکنی میں ملوث ہے، اسے جواب دینا ہوگا، چاہے وہ کتنا ہی طاقتور یا مقبول کیوں نہ ہو۔ خارجہ پالیسی پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج پاکستان کی سفارت کاری تاریخ کی مضبوط ترین سطح پر ہے۔ چین، امریکہ، یورپ، عرب ممالک اور بالخصوص سعودی عرب کے ساتھ اسٹریٹجک اور دفاعی شراکت داری پاکستان پر عالمی اعتماد کا ثبوت ہے۔ یہ پاکستان کی کامیابی ہے، جو وزیر اعظم شہباز شریف کی قیادت میں ممکن ہوئی۔ انہوں نے واضح کیا کہ حکومت کا فوکس صرف پاکستان، اس کے عوام اور ان کے مسائل کے حل پر ہے۔ احتجاج، استعفے یا دباو ¿ ڈالنے سے قانون کا راستہ نہیں بدلا جا سکتا۔ جو کیا گیا ہے، اس کا حساب دینا ہوگا۔ آخر میں طلال بدر چوہدری نے لائیو اسٹاک ڈیپارٹمنٹ کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ عوامی خدمت کے منصوبے ہی اصل سیاست ہیں اور حکومت اسی سمت میں کام جاری رکھے گی

Web Desk

Comments are closed.